Maktaba Wahhabi

9 - 103
کی قدرت و اختیار میں ہیں ۔ اور و ہی خالق و مالک ِ کائنات ہمارا حقیقی معبود و مسجود ہے ۔ اور جب کوئی شخص لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہتا ہے تو اِن کلمات میں اِسی بات کا اعتراف کرتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ۔دل میں اِسی بات کے یقین ، زبان سے اِسی کے اقرار و اعتراف اور اعضائِ جسم سے اِسی کے مطابق عمل کے مجموعے کا نام ہی ایمان باللہ یا توحید ِ باری تعالیٰ ہے ۔ یہ ایمان اور توحید اگر صرف زبانی حد تک رہیں اور عملی زندگی میں انہیں اختیار نہ کیا جائے تو یہ بھی فائدہ مند نہیں ، کیونکہ بقول ِعلّامہ اقبال ؎ زبان سے کہہ بھی دیا لاَاِلٰه تو کیا حاصل؟ دل و نگاہ مُسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں توحیدِ باری تعالیٰ: توحید ِ باری تعالیٰ اور خصوصاً توحید ِ الوہیّت کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں ، یہی وہ خاص بنیادی نقطہ ہے جس کی وضاحت کرنے اور جسے اپنے بندوں کے دلوں میں راسخ کرنے کے لیٔے اللہ تعالیٰ نے تمام رسولوں ں کو مبعوث فرمایا ۔ تمام انبیاء و رسل ں کی دعوت کا مرکزی موضوع یہی تھا ۔اور امام الانبیاء ،خاتم الرسل حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مکّی دور کی ۱۳ سالہ پیغمبرانہ زندگی میں اپنی دعوت و تبلیغ کو اصلاح ِ عقائد اور تعلیمِ توحید پر ہی مرکوز رکھا ۔خود اللہ تعالیٰ نے قرآن ِ پاک میں اسی موضوع پر خوب زور دیا ہے حتی کہ قرآن ِکریم کی کُل ایک سو چودہ (۱۱۴)سورتوں میں سے چھیاسی (۸۶)سورتیں جو مکّی کہلاتی ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مکّی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھیں ،اُن سب کا مرکزی اور نمایاں موضوع یہی توحید ِ خالص کی تعلیم اور شرک و بُت پرستی سے نفرت واجتناب ہے ۔ اس موضوع پر ابتدائے آفرینش سے ہی زبردست توجہ دی گئی ۔اور اسی نقطہ کی وضاحت کے لیٔے انبیاء علیہ السلام نے سخت محنتیں کیں ، تاکہ بندگان ِ الٰہ اپنے خالق و مالک کو پہچان سکیں ،اُس کا عرفان حاصل کریں ، اور ان کی جبین ِ نیاز میں جب بھی سجدہ تڑپے تو اپنے مالک کی چوکھٹ پر ہی
Flag Counter