اتّباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ٭حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں : اطاعت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اِن ارشادات ِ الٰہیہ کے علاوہ خاص اِسی موضوع کے بارے میں خود رسول ِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی ارشادات ِ عالیہ ہیں ، چنانچہ صحیح بخاری میں ارشا د ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((کُلُّ أُمَّتِيْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اِلاَّ مَنْ أَبٰی،قِیْلَ وَمَنْ یَّأْبٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟قَالَ مَنْ أَطَاعَََنِيْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ عَصَانِيْ فَقَدْ أَبـٰی)) ۔[1] ’’میری امت کے تمام افراد جنّت میں جائیں گے ،سوائے اُن لوگوں کے جنہوں نے انکار کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! دخولِ جنّت سے انکار کون کرسکتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جس نے میری نافرمانی کی ،اُس نے [دخولِ جنّت سے]انکارکیا ۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم شریف میں ارشاد ِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((اِذَا نَہَیْتُکُمْ عَنْ شَئٍ فَاجْتَنِبُوْہُ،وَاِذَا أَمَرْتُکُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوْا مِنْہُ مَااسْتَطَعْتُمْ )) [2] ’’ جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو اس سے باز آجاؤ اور جب میں تمہیں کسی کام کا حکم دوں تو حسب ِ استطاعت اس کی تعمیل کرو ۔‘‘ بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتّباعِ سنّت کے اجر و ثواب اور مقام و مرتبہ کا پتہ دینے کے لیٔے ایک مثال دیتے ہوئے فرمایا : ’’ میری مثال اُس آدمی جیسی ہے جس نے آگ جلائی ۔جب اُس آگ کے ارد گرد روشنی ہوگئی تو ان پروانوں اور کیڑوں نے جو آگ میں گرتے ہیں ،اُس |