Maktaba Wahhabi

101 - 131
جو توبہ کرتا ہے چہ جائیکہ جو مصر رہے اور اکڑا رہے۔ شاعر کہتا ہے: یَخَافُ عَلیٰ نَفْسِہِ مَنْ یَتُوْبُ فَکَیْفَ تَرَی حَالَ مَنْ لَا یَتُوْبُ ’’اس دن تائب بھی اپنی جان پر خوف کھا رہا ہو گا‘ پس کیسا حال ہو گا جس نے توبہ کی ہی نہیں؟‘‘ اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے اور اسلام کے رنگ میں رنگے اور مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں غیرت مند بنائے۔ (آمین) 4۔کبیرہ اور مہلک گناہ بے پردگی جہاں یہودیوں کا طریقہ ہے وہاں یہ کبیرہ اور مہلک گناہ ہے کیونکہ یہ واسطہ بنتا ہے کبیرہ گناہ کا جو کہ زنا اور فحاشی و عریانی ہے چنانچہ امیمہ بنت رقیقہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تاکہ اسلام کی بیعت کریں تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اُبَایِعُکِ عَلیٰ أَنْ لَا تُشْرِکِیْ بِاللّٰہِ وَلَا تَسْرِقِی وَلَا تَزْنِی وَلَا تَقْتُلِی وَلَدَکِ وَلَا تَأْتِ بِبُھْتَانٍ تَفْتَرِینَہٗ بَیْنَ یَدَیْکِ وَرِجْلَیْکِ وَلَا تَنُوحِی وَلَا تَتَبَرَّجِی تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ۔)) [1] ’’میں تیری بیعت لیتا ہوں اس بات پر کہ تو اللہ تعالیٰ کا شریک مقرر نہیں کرے گی نہ چوری کرے گی، نہ زنا کرے گی، نہ ہی اپنے بیٹے کو قتل کرے گی، نہ ہی تو (ہاتھوں‘ پاؤں کے درمیان سے مراد زنا کی تہمت ہے) بہتان بندھے گی، نہ ہی تو نوحہ کناں ہو گی اور نہ تو جاہلیت کا تبرج (بے پردگی) کرے گی۔‘‘ اب دیکھیں یہاں بے پردگی کو پہلے تو کبیرہ گناہوں کے ساتھ ذکر کیا پھر باقاعدہ بیعت کرتے وقت ان سے کہلوایا کہ بے پردہ نہیں پھریں گی۔‘‘ 5۔جہنمیوں کی صفت بے پردگی جہاں کبیرہ گناہ ہے وہاں جہنمیوں کی صفت بھی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ((صِنْفَانِ مِنْ أَھْلِ النَّارِ لَمْ أَرَہُمَا: قَوْمٌ مَعَہُمْ سِیَاطٌ
Flag Counter