Maktaba Wahhabi

113 - 131
۳: ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول چہرہ و ہاتھ وانگوٹھی جس کا نسخ پچھلے نکتے میں واضح ہوا یہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول کے مخالف بھی ہے اور دو صحابہ کے اقوال جب متعارض ہوں تو پھر بقیہ اقوال و دلائل ساتھ ملا کر مقارنہ کیا جاتا ہے تو سب سے بڑی دلیل تو ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہی ہے کہ چہرے کو چھپائیں صرف ایک آنکھ ننگی کریں جس کے بعد کسی دوسری دلیل کی حاجت نہیں رہتی چنانچہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا کی تفسیر کَالرِّدَائِ وَالثِّیَابِ[1]یعنی چادر اور کپڑوں سے کی ہے جو کہ آخری حکم پر دلیل ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول پہلے حکم کے بارے میں ہے جبکہ چہروں کو ڈھانپنا واجب نہیں تھا جیسا کہ شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے آخری حکم ذکر کیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نسخ سے پہلے کا حکم ذکر دیا ہے (فتاویٰ ۲۲/۱۱۰) اور صفحہ ۱۱۷‘ ۱۱۸ پر لکھتے ہیں کہ عورت کو چہرہ و ہاتھ اور پاؤں صرف غیر مردوں کے سامنے ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ہے وگرنہ محرموں کے سامنے ظاہر کرنے کی اجازت ہے۔ ۴: ممکن ہے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا چہرہ و ہاتھ اور انگوٹھی والا قول اس زینت کے بیان میں ہو جس کا ظاہر کرنا منع ہے جیسا کہ دوسرے نکتے میں ان کی تفسیر (جو کہ سورۂ احزاب کے تحت نقل کی گئی ہے) سے واضح ہوتا ہے۔ حدیث سے دلائل : ۱: بے پردگی کا جھنڈا لہرانے والے اپنے موقف میں ابوداؤد‘ بیہقی و ابن مردویہ کی وہ
Flag Counter