Maktaba Wahhabi

125 - 131
کو بھی برج کہا جاتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: {وَلَوْ کُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَۃٍ} (النساء: ۷۳) ’’اگر تم چونہ گچ کیے مکانوں میں بھی ہو (تو موت تمہیں پکڑ لے گی)‘‘ اور قصر کو برج اس کی وسعت کی بناء پر کہا جاتا ہے تو وہ عورت جو بے پردہ ہوتی ہے وہ تعلقات اور نظروں کا دائرہ وسیع کر دیتی ہے اور اسی کو قرآن نے قدیم جہالت کہہ کر منع کر دیا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرَجُّ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی} (الاحزاب:۳۳) ’’قدیم جاہلیت کی طرح اپنا بناؤ سنگھار مت کرو۔‘‘ 2۔تبرج مقید : جس کو سفور بھی کہتے ہیں۔ سفور السفر سے ماخوذ ہے جس کا معنی پردے کو ہٹانا ہے چنانچہ صرف چہرے کو ننگا کرنے سے عورت کو سافرہ کہتے ہیں تو معلوم یہ ہوا کہ اگر عورت اپنے چہرے سے کپڑے کو ہٹائے تو وہ سافرہ بھی ہو گی متبرجہ بھی ہو گی (دونوں کا مشترک معنی بے پردہ ہے) اور جو عورت چہرے کے علاوہ بھی بدن کے کسی حصہ کو ظاہر کرے تو متبرجہ حاسرہ کہلائے گی تو تبرج گویا کہ فساد کے مظاہر سے ایک دقیق تعبیر ہے جس کے لیے مختلف الفاظ التکشف‘ التھتک‘ العری‘ التحلل الخلقی‘ الاخلال بناموس الحیاۃ‘ داعیۃ‘ الاباحیۃ وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں جو زناکاری کے لیے پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں چنانچہ تبرج کا مفہوم چند چیزوں سے سمجھا جا سکتا ہے جو کہ آج کل بڑے تساہل کے ساتھ ذی شعور گھرانے بھی اس میں ملوث ہو جاتے ہیں: ۱: جب عورت بالکل پردہ اتار دے اور بدن کے کچھ حصے چہرہ‘ ہاتھ‘ قدم وغیرہ غیر محرموں کے سامنے ظاہر کرے تو یہ بھی تبرج (بے پردگی) ہے۔ ۲: جب عورت اپنی بناوٹی زینت جیسا کہ برقعہ یا چادر کے نیچے پہنے ہوئے کپڑوں کو ظاہر کرے تو یہ بھی تبرج کی علامت ہے چہ جائیکہ وہ لباس اتنا تنگ ہو مثل پینٹ
Flag Counter