Maktaba Wahhabi

19 - 131
زندگی اسی وقت تک گزارتا ہے جب تک باحیاء رہے اور لکڑی بھی (ترو تازہ) اس وقت تک رہتی ہے جب تک اس کا چھلکا اس پر رہے۔‘‘ اور کسی نے یہ بھی کہا: اِنْ کَأَنِیْ مَنْ لَا حَیَائَ لَہٗ وَ َلا اَمَانَۃَ وَسْطَ النَّاسِ عُرْیَانًا ’’میں دیکھتا ہوں کہ جو باحیاء اور امانتدار نہیں وہ گویا کہ لوگوں کے درمیان ننگا ہے۔‘‘ اور اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ تَعَالَیٰ حَیِیٌّ سِتِّیْرٌ یُحِبُّ الْحَیَائَ وَالسِّتْرَ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ ستیر اور باحیاء ہے اور ستر پوشی اور حیاء کو پسند کرتا ہے۔‘‘ چنانچہ پردہ حیاء کی پڑیا ہے جو اسے کھا لے وہ عورت نہ تو دنیا میں ذلیل ہو گی اور نہ ہی آخرت میں۔ 7۔غیرت مندی کی دلیل : پردہ جہاں حیا کی رسید و سند ہے وہاں غیرت مندی کی دلیل بھی ہے‘ چنانچہ عبدالخبیر بن ثابت بن قیس بن شماس اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ : ((جَائَ تِ امْرَأَۃٌ اِلَی النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُقَالُ لَہَا اُمُّ خَلَّادٍ وَہِیَ مُنْتَقِبَۃٌ تَسْأَلُ عَنِ ابْنِہَا وَہُوَ مَقْتُوْلٌ فَقَالَ لَہَا بَعْضُ اَصْحَابِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم جِئْتِ تَسْأَلِیْنَ عَنِ ابْنِکِ وَاَنْتِ مُنْتَقِبَۃٌ فَقَالَتْ اِنْ اَرْزَا اِبْنِیْ فَلَنْ اَرْزَاَ حَیَائِیْ۔))[2] ’’ایک عورت ام خلاد نامی اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور وہ پردے میں لپٹی ہوئی تھی اور اپنے مقتول بیٹے کے بارے میں پوچھنے لگی تو اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے کہا کہ تو اپنے بیٹے کے بارے میں پوچھنے آئی ہے اور پھر بھی پردے میں ہے؟ تو اس نے جواب دیا کہ میرے بیٹے کی مصیبت ہی آئی ہے میری حیا تو باقی ہے وہ تو قتل نہیں ہوئی۔‘‘ اب دیکھیں کہ بیٹا شہید ہو گیا ہے لیکن غیرت و حیاء کو نہیں چھوڑا۔ آج کل کوئی بھی عقلمند نہیں چاہتا کہ کوئی اس کی ماں‘ بہن اور بیٹی کی طرف خائن نظریں اٹھائے لیکن
Flag Counter