Maktaba Wahhabi

51 - 131
جائیں پردے میں رہیں‘ چہرے اور ہاتھوں کو ننگا نہ کریں تو یہ بہت بہتری ہے۔ تو بتلائیں جن پر گناہ نہیں تھا وہ بھی اگر اجازت کے باوجود چہرے اور ہاتھوں کو ڈھانپ لیں تو ان کے لیے افضل ہے اور ہیں بھی بوڑھی تو اگر بوڑھی سن رسیدہ کے لیے یہ بہتر اور افضل ہے تو نوجوان کے لیے تو بطریق اولیٰ یہ افضل اور بہتر ہو گا۔ مذکورہ تمام قرآنی آیات مبارکہ سے یہ واضح ہوا کہ عورت کے لیے چہرے اور سر سے لے کر پاؤں تک پردہ کرنا واجب ہے۔ احادیث نبویہ سے دلائل : ۱: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ((کَانَ الرُّکْبَانَ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مُحْرِمَاتٌ فَاِذَا حَاذَوْنَا سَدَلَتْ اِحْدَانَا جِلْبَابَہَا مِنْ رَأْسِہَا عَلیٰ وَجْہِہَا فَاِذَا جَاوَزُوْنَا کَشَفْنَاہُ۔)) [1] ’’ہمارے پاس سے سوار گزرتے اور ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام میں ہوتی تھیں تو ہم اپنی چادریں اپنے سروں سے اپنے چہروں پر لٹکا لیتیں جب وہ گزر جاتے تو پھر ہم چہروں (سے وہ چادریں ہٹا لیتیں) کو ننگا کر لیتیں۔‘‘ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمانا کہ جب سوار ہمارے سامنے آتے تو ہم چادریں ڈال لیتی تھیں اس کی واضح دلیل ہے کہ عورت پر چہرہ ڈھانپنا واجب ہے اور احرام کی حالت میں چہرہ کھلا رکھنا بھی واجب ہے تو پہلا واجب پردہ کرنا دوسرے واجب احرام سے قوی ہے کیونکہ اگر قوی نہ ہوتا تو عورتوں کو کھلا چہرہ رکھنا احرام میں ضروری تھا خواہ پاس سے بھی گزرتے رہے اس استدلال کی وضاحت کچھ اس طرح سمجھیں کہ احرام میں چہرے کھلا رکھنا اہل علم کے نزدیک واجب ہے اور اس واجب کو اس سے قوی تر واجب
Flag Counter