Maktaba Wahhabi

85 - 131
اللّٰہَ} (النساء:۸۰) ’’جو رسول کی اطاعت کرے گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی۔‘‘ اس کا فائدہ اس کو یہ ہوتا ہے کہ: {فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} ’’وہ بڑی کامیابی کو پہنچا۔‘‘ اور جس نے نافرمانی کی: {فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالاً بَعِیْدًا} ’’وہ تحقیق دور کی گمراہی میں جا پڑا۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہمیں پہلے گروپ میں شامل فرمائے۔ آمین 2۔ابلیس کی سنت: تبرج (بے پردگی) ابلیس ملعون کی سنت ہے۔ قصہ آدم و حواء اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ تبرج کے دعوے کا موجد و موسس ابلیس ہے اور تحریر المراۃ (عورت کی آزادی) کے زعماء کا بڑا زعیم ابلیس ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {یَا بَنِیْ آدَمَ لَا یَفْتِنَنَّکُمُ الشَّیْطَانُ کَمَا أَخْرَجَ أَبَوَیْکُمْ مِنَ الْجَنَّۃِ یَنْزِعُ عَنْہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَواٰتِہِمَا} (الاعراف :۲۷) ’’اے اولاد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کرا دیا ایسی حالت میں کہ ان کا لباس بھی اتروا دیا تاکہ وہ ان کو ان کی شرمگاہیں دکھلائے۔‘‘ اسی وجہ سے اللہ جل شانہ نے اپنی نافرمانی کرنے والوں کا امام ابلیس کو بنایا ہے جس نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ وہ اپنے ساتھی ضرور بنائے گا اور ان کو ورغلانے کے لیے عورتوں کو کڑی کے طور پر استعمال کرتا ہے اور فحاشی تک پہنچنے کے لیے تبرج (بے پردگی) بڑا ہی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ جس سے عورت ایک فتنہ بن کر سامنے آتی ہے اور کائنات میں سب سے بڑا فتنہ جو مردوں کے لیے موثر ہے وہ عورت کا فتنہ ہے جیسا کہ ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ: ((مَا تَرَکْتُ بَعْدِیْ فِتْنَۃً أَضَرُّ عَلَی الرِّجَالِ مِنَ النِّسَائِ۔)) [1] ’’میں نے اپنے بعد عورتوں کے علاوہ زیادہ مضر فتنہ مردوں کے لیے نہیں چھوڑا۔‘‘ یعنی مرد کے لیے سب سے بھاری فتنہ عورت بن سکتی ہے پھر بھی اگر عورت بے
Flag Counter