Maktaba Wahhabi

121 - 670
کرے گی۔یہ ساری باتیں اس صحیح قول کی بنیاد پر ہیں کہ حیض آتے رہنے کی عمر محدود اور متعین نہیں ہے ۔ جہاں تک حنبلی مذہب کے مشہور قول کا تعلق ہے تو اس کے مطابق پچاس سال کی عمر سے تجاوز کرنے کے بعد آنے والا خون حیض کا خون نہیں سمجھا جائے گا اگر چہ وہ سیاہ اور عادت کے مطابق ہی کیوں نہ ہو۔ اس قول کے مطابق وہ عورت روزہ بھی رکھے گی اور نماز بھی پڑھے گی اور خون حیض بند ہونے کے بعد اس پر غسل بھی واجب نہیں ہو گا۔ لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) خون حیض کی صفت وہ عورت جس کا ماہ رمضان میں ماہواری خون رک گیا اور پھر وقفے سے جاری ہوا؟ سوال:ایک عورت نے ماہ رمضان میں ماہواری خون روک لیا اور اس کے ایام عادت کے چند دنوں کے بعد رک رک کر خون آنے لگا مگر وہ اس کے ماہواری خون کی طرح نہ تھا ،وہ اب غسل کرکے روزہ رکھتی ہے اور نماز پڑھتی ہے۔ کیا اس کی نماز اور روزہ درست ہے؟اگر اس کا روزہ اور نماز درست نہیں تو اس پر کیا لازم ہے؟ جواب:اگر نکلنے والا خون حیض کا خون ہو جس کو وہ اس کے رنگ بو اور حرارت و تکالیف کی وجہ سے پہچانتی ہوتو وہ حیض کا خون ہو گا اگر چہ گزشتہ حیض اور اس طہر کے درمیان کی مدت قلیل ہو اور اگر اس خون پر حیض کے اوصاف صادق نہیں آتے تو وہ استحاضہ کا خون ہو گا جو نماز اور روزے سے مانع نہیں ہو تا۔ علماء نے بیان کیا ہے کہ بلاشبہ خون حیض کی تین نشانیاں ہیں: 1۔خون حیض بدبودار ہو تا ہے۔ 2۔اس کا رنگ سیاہ ہو تا ہے۔ 3۔اوروہ گاڑھا ہو تا ہے۔ اور بعض معاصرین نے ایک چوتھی نشانی بھی بیان کی ہے کہ حیض کا خون منجمد نہیں ہوتا جبکہ حیض کے خون کے علاوہ دوسرا خون جم جا تا ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter