Maktaba Wahhabi

147 - 670
چالیس دن نفاس میں بیٹھتی تھی،نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدت نفاس کی نمازوں کی قضا کرنے کا اس کو حکم نہیں دیتے تھے۔(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) خون نفاس کابگاڑ جب چالیس دنوں کے بعد دوبارہ نفاس آنے لگے: سوال:جب عورت اپنے نفاس سے غسل کرچکی ہو،پھر چالیس دن کے بعد دوبارہ اس کا خون جاری ہوجائے اور وہ پہچانتی ہو کہ یہ نفاس ہی کا خون ہے تو وہ کیاکرے؟ جواب:ہم جس موقف کو صحیح سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ اس خون کے ایام میں بیٹھی رہے گی،نہ روزہ رکھے گی اور نہ ہی نماز ادا کرے گی،اس لیے کہ صحیح بات یہ ہے کہ خون نفاس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے اور مذکورہ عورت مستحاضہ نہیں ہے،پس جب خون واضح ہو،اس میں مٹیالا پن اور زردی نہ ہوتو وہ دوران خون بیٹھی رہے گی۔اس خون کا حکم نفاس کےخون کا حکم ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) خون نفاس رک گیا،پھر چالیس دن کے بعد دوبارہ جاری ہوگیا؟ سوال:ایک عورت کا چالیس دن پورے ہونے سے پانچ دن پہلے نفاس بند ہوگیا،اس نے نمازیں پڑھیں اور روزے رکھنے شروع کردیے،پھر یکایک چالیس دن کے بعد خون دوبارہ آنا شروع ہوگیا تو اس عورت کا کیا حکم ہے؟ جواب:جب نفاس والی عورت چالیس دن سے پہلے پاک ہوجائے تو اس پر واجب ہے کہ وہ نماز ادا کرے اور اگر رمضان کا مہینہ ہوتو اس کے روزے رکھے اور اس کے خاوند کو اس سے مجامعت کرنا جائز ہے اگرچہ چالیس دن مکمل نہ ہوئے ہوں۔اور یہ عورت جو پینتیس دنوں میں ہی پاک ہوگئی اس پر واجب ہے کہ وہ روزہ رکھے اور نماز ادا کرے،اور اس نے جو روزے رکھے اور نمازیں ادا کیں وہ صحیح موقع میں واقع ہوئیں،پس ا گر چالیس دن کے بعد خون پھر پلٹ آئے تو وہ حیض ہوگا،الا یہ کہ وہ عادت حیض سے زیادہ مدت تک جاری رہے تو اس سورت میں وہ صرف اپنی عادت
Flag Counter