Maktaba Wahhabi

149 - 670
نہیں ہے یہاں تک کہ ولادت کی تاریخ سے چالیس دن گزر جائیں الایہ کہ چالیس دن سے پہلے نفاس کا خون بند ہوجائے، پھر اس کے لیے اپنی بیوی سے اس کے غسل کر لینے کے بعد مدت انقطاع میں مجامعت کرنا جائز ہو گا، پس جب چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے دوبارہ خون پلٹ آئے تو اس وقت مجامعت کرنا حرام ہو گا ،اس پر چالیس دن مکمل ہونے یا خون کے رک جانے تک نماز اور روزہ ترک کرنا ضروری اور لازمی ہو گا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) جب عورت آپریشن کے ذریعہ بچہ پیدا کرے تو اس کے خون کا حکم: سوال:بعض عورتوں پر وضع حمل مشکل ہو جا تا ہے تو مجبوراً عمل ولادت کے لیے آپریشن کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ بسااوقات اس آپریشن کے ذریعہ بچے کا خروج فرج کے علاوہ کسی دوسرے راستے سے ہو تا ہے، اس طرح کی عورتوں کا خون نفاس کے حوالے سے کیا حکم ہے اور شرعاً ان کے غسل کیا حکم ہے؟ جواب:سوال میں مذکورہ عورتوں کا حکم نفاس والی عورتوں کا ساحکم ہے، جب وہ خون دیکھیں تو پاک ہونے تک بیٹھی رہیں اور اگر وہ خون نہ دیکھیں تو دوسری پاک عورتوں کی طرح روزہ رکھیں اور نماز ادا کریں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) استحاضہ کا بیان ایک عورت کو ہر مہینے چھ دن حیض آیا کرتا تھا ،پھر اس کو مسلسل خون آنے لگا: سوال: ایک عورت کو ہر مہینہ کے شروع میں چھ دن حیض آتا تھا، پھر اس کو مسلسل خون آنے لگا، اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:یہ عورت جس کو ہر ماہ کے شروع میں چھ دن حیض آتا تھا اور اس پر مسلسل خون طاری ہوگیا ،اس پر لازم ہے کہ وہ ہر ماہ کے شروع میں چھ دن بیٹھے اور اس پر ان چھ دنوں میں حیض کے احکام لاگو ہوں گے اور جو ایام اس کے علاوہ ہیں وہ استحاضہ کے ایام شمار ہوں گے، لہٰذا ان میں عورت غسل کر کے نماز ادا کرے گی اور ان زائد
Flag Counter