حق مہر نکاح کی شرطوں میں سے ہے
کسی مسلمان کا اپنی بیٹی کا اللہ کی رضا کے لیے بغیر حق مہر کے نکاح کرنے کا حکم:
سوال: کیا مسلمان کے لیے جائز ہے کہ وہ اللہ کی رضا کی خاطر اپنی بیٹی کا بغیر حق مہرکے نکاح کرے؟
جواب:نکاح میں مال کا ہونا ضروری ہے،جس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
" وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ أَن تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُم" (النساء:24)
"اور تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سوا ہیں کہ اپنے مالوں کے بدلے طلب کرو۔"
اور سہل بن سعد رضی اللہ عنہ والی حدیث،جس کی صحت پر بخاری ومسلم نے اتفاق کیا ہے،میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کو فرمانا جس نے اس عورت کو نکاح کا پیغام دیا جس نے اپنا نفس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کردیا تھا:
"التمس ولو خاتما من حديد"[1]
"لوہے کی ایک انگوٹھی ہی تلاش کر لاؤ۔"
جب انسان بغیر حق مہر کے شادی کرے گا تو عورت کے لیے مہر مثل واجب ہوگا۔نیز عورت کو قرآن وحدیث کی کچھ تعلیم دے کر اور علوم نافعہ کی کچھ قابل ذکر تعلیم دے کر اس سے نکاح کرنا جائز ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکور شخص کا نکاح اپنا نفس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کرنے والی عورت کے ساتھ اس کو قرآن کی تعلیم دینے کی بنیاد پر کردیاتھا کیونکہ اس شخص کے پاس مال نہیں تھا۔اور مہر عورت کا حق ہے،پس اگر وہ نیک بخت اس کے کسی حصے سے دست بردار ہوجائے تو یہ صحیح ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ
|