Maktaba Wahhabi

468 - 670
نیز وہ روایت جس کو احمد ، ترمذی ، اور ابن ماجہ نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطے روایت کیا ہے، فرماتے ہیں کہ غیلان ثقفی نے اسلام قبول کیا تو ان کے پاس زمانہ جاہلیت میں دس بیویاں تھیں جو کہ ان کے ساتھ ہی مسلمان ہو گئیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ ان میں سے چار کا انتخاب کر کے رکھ لو۔[1] اس روایت کو ابن حبان اور حاکم نے بھی بیان کیا ہے اور اس کو صحیح قراردیا ہے۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ائمہ اربعہ اور تمام اہل سنت والجماعت کا اس پر قولاً اور عملاً اجماع ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی آدمی کے لیے اپنے نکاح میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنا جائز نہیں ہے، لہٰذا جس نے اس کی رغبت کی اور چار سے زیادہ بیویوں کو اپنے نکاح میں جمع کیا، بلا شبہ اس نے کتاب اللہ اور سنت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی اور اہل سنت والجماعت سے علیحدہ ہوگیا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) طلاق خلع اور ظہار کے مباح ہونے کی حکمت حدیث" ابغض الحلال الى اللّٰه الطلاق "کی صحت کا بیان : سوال:کیا حدیث ابغض الحلال الى اللّٰه الطلاقصحیح ہے؟ جواب:یہ حدیث ضعیف ہے اور ابغض الحلال الى اللّٰه الطلاق[2]کو معنی کے اعتبار سے بھی ہم صحیح نہیں کہہ سکتے کیونکہ جو چیز اللہ کے ہاں مبغوض ہو اس کا حلال ہونا ممکن نہیں ہے لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ یہ پسند نہیں فرماتے کہ مرد اپنی بیوی کو طلاق دے ،لہٰذا طلاق میں اصل کراہت اور ناپسندیدگی ہے اور اس کی دلیل کہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ طلاق کو پسند نہیں کرتے ، اللہ تعالیٰ کا وہ فرمان ہے جو ان لوگوں کے متعلق ہے جو اپنی بیویوں سے ایلا کر لیتے ہیں: "لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ
Flag Counter