Maktaba Wahhabi

549 - 670
دودھ پینے کی تعداد جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے جن رضعات سے حرمت ثابت ہوتی ہے: سوال:کتنی دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے؟ جواب:ہر وہ رضعت جس میں دودھ پیا جائے ایک رضعت شمار ہوگی،چاہے وہ ایک ہی مجلس میں ہو،اور اگر اس نے ایک دفعہ دودھ پیا ،پھر پستان سے علیحدہ ہوگیا تو یہ ایک رضعت ہوجائے گی۔رضعات کے لیے ضروری نہیں کہ ان میں سیر ہوکرہی دودھ پیا جائے،اور پیا ہوا دودھ جب آنتوں میں چلا جائے تو ان کو پھاڑ دیتاہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت ر ضاعت میں لگائی ہوئی شرط"فتق الامعاء" یعنی آنتوں کو پھاڑے،پوری ہوجاتی ہے۔[1](عفیفی رحمۃ اللہ علیہ ) دودھ پینے والے کا اپنا رضاعی بہن کے ساتھ خلوت اختیار کرنا: سوال:دودھ پینے والے کا اپنی رضاعی بہن کے ساتھ خلوت اختیار کرنے کاکیا حکم ہے؟ جواب:غیر محرم مرد کا کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرنا حرام ہے لیکن اکثر دودھ پینے والوں کے متعلق خدشہ ہی پایا جاتاہے کہ وہ امانت دارنہ ہوں اور اپنے شر میں مشہور ہوں،لہذا مناسب یہ ہے کہ اس کے ساتھ خلوت نہ اختیار کی جائے اور نہ ہی اس کو حج میں محرم بنایا جائے،جیسے کہ مناسک حج میں اس پر متنبہ کیا گیا ہے کیونکہ دودھ پینے والے میں دودھ پینے والی لڑکی یاپلانے والی عورت کے متعلق غیرت اس قدر مضبوط نہیں ہوتی جتنی کہ صاحب قرابت کے اندر پائی جاتی ہے۔ مقصود کلام یہ ہے کہ دودھ پینے والے مختلف(عادات وکردار کے مالک) ہوتے ہیں،اصل قاعدے کو دیکھیں تو اس میں اباحت ہے، یعنی رضاعی بھائی کے ساتھ خلوت مباح ہے لیکن اس سے محتاط رہنا لازم ہے،چنانچہ جس کے متعلق مشہور ہوکہ اس میں کوئی
Flag Counter