Maktaba Wahhabi

565 - 670
ہدایت فرمائی کہ زمعہ کی لونڈی سے ہونے والا بچہ میرے نطفے سے ہے ،لہٰذا اس کو اپنے قبضے میں لے لینا تو اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "الولد للفراش""لڑکا صاحب فراش کا ہے۔" لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ یہ بچہ عبد بن زمعہ کو ملے گا اور فرمایا: "الولد للفراش وللعاهر الحجر . واحتجبي منه يا سودة ! "[1] "بچہ صاحب فراش کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے، اے سودہ !تم اس سے پردہ کرو۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ رضی اللہ عنہا کو پردے کا حکم اس مفروضے کی بنا پر دیا کہ وہ لڑکا ان کا بھائی ہے ،لہٰذا سودہ رضی اللہ عنہ کو موت تک اس لڑکے نے نہیں دیکھا تھا۔(محمد بن عبد المقصود) کیا خون کو دودھ پر قیاس کیا جائے گا؟ خون کو دودھ پر قیاس کرنے کا حکم: سوال:ایک آدمی سوال کرتا ہے کہ اس کی بیوی بیمار تھی اور مجبوراً اسے اپنی بیوی کو خون دینا پڑا ۔ ہسپتال والوں نے اس کا خون اس کی بیوی کو لگادیا اور وہ اب سوال کرتا ہے کیا ایسا کرنا اس کی اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی زندگی کو متاثر کرے گا؟ جواب:شاید سائل کے دل میں یہ خیال پیدا ہو گیا ہے کہ اس نے خون کو اس دودھ پر قیاس کر لیاہےجس سے حرمت ثابت ہوتی ہے مگر دو وجہوں کی بنیاد پر یہ قیاس صحیح نہیں ہے: 1۔پہلی وجہ یہ ہے کہ خون دودھ کی طرح غذا نہیں ہے۔ 2۔دوسری وجہ یہ ہے کہ بلا شبہ نص کے مطابق جس سے حرمت پیدا ہوتی ہے وہ دو شرطوں کے ساتھ دودھ پینا ہے، ایک شرط یہ ہے کہ رضاعت پانچ یا زیادہ رضعات کے ساتھ ہو۔ دوسری شرط یہ ہے کہ دودھ دو سالوں کی مدت کے اندر اندر پیا گیا ہو۔ سو اس بنا پر تمہارا یہ خون جو تمہاری بیوی کو لگایا گیا ہے ،تمہاری اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو متاثر نہیں کرے گا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
Flag Counter