Maktaba Wahhabi

577 - 670
2۔دوسری وجہ یہ ہے کہ آنکھ میں دودھ ڈالنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی اور میں نہیں جانتا کہ کسی نے اس میں اختلاف کیا ہو لیکن علماء نے"سعوط"میں اختلاف کیا ہے اور "سعوط"کا مطلب ہے ناک کے ذریعے کسی چیز کو داخل کرنا جیسا کہ علماء کا "وجور"میں بھی اختلاف ہے اور"وجور"کا مطلب ہے کہ رضاعت کے معروف طریقے کے علاوہ کسی طرح سے جسم میں کوئی دودھ داخل کرنا۔ اکثر علماء اس کے قائل ہیں کہ اس سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی دو روایتوں میں سے سعوط کے ذریعے بھی حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے اور یہی مذہب ہے امام ابوحنیفہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ۔اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے اس مسئلے میں دو قول ہیں۔ جبکہ مذکورہ سوال کے دوسرے حصے کا جواب یہ ہے کہ ائمہ اربعہ کے مذہب میں مذکورہ آدمی کا اپنی بیوی سے دودھ پینا اس کی بیوی کو اس پر حرام نہیں کرتا ہے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) بیوی کا دودھ پینے کا حکم: سوال:اس شخص کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے جس نے اپنی بیوی کا دودھ پیا؟ جواب:جائز ہے کیونکہ عورت کا دودھ حرام نہیں ہے، اس کے لیے جائز ہے کہ وہ موت تک اس کو غذا بناتا رہے ،اس پر حرمت رضاعت ثابت نہ ہوگی کیونکہ اس کا یہ دودھ پینا مدت رضاعت (دوسال ) کے اندر نہیں ہے۔(عبدالرزاق عفیفی رحمۃ اللہ علیہ ) پردے اور لباس کا بیان چہرہ چھپانے کی فرضیت، اس کا انداز اور کس سے چہرہ چھپایا جائے گا ؟ سوال:چہرہ ڈھانپنا کیسے، کس سے اور کس پر واجب ہے؟ جواب:اجنبی مرد سے چہرہ چھپانا ضروری ہے۔ دو میں سے صحیح قول کے مطابق اجنبی وہ ہے جو عورت کا غیر محرم ہو، چاہے وہ اجنبی چچا اور ماموں کا بیٹا ہو یا پڑوسی وغیرہ کا ہو
Flag Counter