Maktaba Wahhabi

642 - 670
عورت کا ڈاکٹروں کے پاس جا نا علاج کی غرض سے عورتوں کے پردوں کو کھولنا اور خلوت اختیار کرنا: سوال: ڈاکٹروں کے لیےعلاج کی غرض سے عورتوں کے پردوں کو کھولنا اور ان سے تنہائی اختیار کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:پہلی بات یہ ہے کہ عورت ویسے ہی پردہ ہے اور بہر حال مردوں کی لالچ و رغبت کا مقام ہے ،لہٰذا یہ مناسب نہیں کہ وہ مردوں کو اپنے جسم کی جانچ یا علاج کرنے کا موقع دے۔ دوسری بات:اگر مطلوبہ لیڈی ڈاکٹر نہ مل سکے تو مردوں سے علاج کروانے میں کوئی حرج نہیں اور یہ صورت مجبوری کی کیفیت سے زیادہ مشابہ ہے لیکن یہ حالت معروف قیود سے مقید ہوگی۔ اسی لیے فقہاء کا قول ہے: "الضرورة تُقدَّر بقدرها" (ضرورت اپنے انداز ے سے مقدر ہوتی ہے۔)تو ڈاکٹر کو جس حصہ بدن کو دیکھنے اور چھونے کی کوئی ضرورت نہیں اسے دیکھنا اور چھونا ناجائز ہے اور بوقت علاج ان تمام کو چھپانا ضروری ہے جنھیں ننگا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ تیسری بات:عورت کے پردہ ہونے کے باوجود پردے مختلف ہوتے ہیں، بعض میں سخت پردہ ہے اور بعض اس سے ہلکا ہوتا ہے، جیسے عورت کی جن بیماریوں کا علاج کیا جا تا ہے تو ان میں کچھ بیماریاں خطرناک ہوتی ہیں، ان کا علاج لیٹ کرنا مناسب نہیں ہوتا اور کچھ عام حوادثات سے ہوتی ہیں جن کے علاج کو لیٹ کرنا نقصان دہ نہیں ہوتا حتی کہ اس کا محرم رشتہ دار آجا تا ہے اور کوئی خطرہ بھی نہیں ہو سکتا، اسی طرح عورتیں بھی الگ الگ ہوتی ہیں، کچھ بوڑھی اور کچھ نوجوان خوبصورت اور کچھ ان کے درمیان درمیان اور کچھ ہسپتال میں اس وقت میں آتی ہیں کہ بیماری نے ان کو لاچار کر دیا ہوتا ہے اور کچھ بیماری ظاہر ہونے کے بغیر ہی چل پڑتی ہیں، بعض ان میں ایسی ہوتی ہیں جن کے مخصوص مقام کو ہی سن (بے جان) کیا جاتا ہے یا سارے بدن کو سن کر دیا جا تا ہے، اور بعض عورتیں
Flag Counter