Maktaba Wahhabi

653 - 670
بددعا سے بچتے ہوئے کیسے نصیحت کرسکتی ہوں،یا پھر اس کے رضا اور اس کی رضا کے ذریعے اللہ کی خوشنودی پانے کے لیے اس کو نصیحت کرنا چھوڑ دوں؟ جواب:تیرا ذمہ ہے کہ تو اپنی والدہ کو بار بار نصیحت کرتی رہ اور اس کے فعل کے گناہ ہونے اور اس کی سزا کو بیان بھی کر،اور اگر کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو اس کے خاوند ،باپ یا اس کے ولی کو بھی بتا ، تا کہ وہ اسے نصیحت کریں۔اگر اس کا عمل بڑے بڑے گناہوں سے ہے تو اس سے ترک تعلق کرنے پر تمھیں کوئی گناہ نہیں اور نہ ہی اس کا بددعا کا یا تیرے حوالے سے اپنی نافرمانی یا قطع تعلقی کاالزام عائد کرنے سے تیر اکچھ بگڑے گا۔تو نے تو اسے صرف اللہ کے لیے غیرت کھاتے ہوئے اور برائی کے انکار کے لیے ایسا کہا ہے۔تو اگر وہ عمل چھوٹے گناہوں سے ہے تو پھر قطع تعلقی کا کوئی حق نہیں۔(سماحۃ الشیخ عبداللہ بن جبرین) عورتوں کی بُری مجالس میں شمولیت نغموں کے ساتھ دف بجانا: سوال:ان نغموں کا کیا حکم ہے جن میں دف بھی بجائی جائے؟ جواب:آج کل جن نغموں کو دینی نغموں کا نام دے دیا گیا ہے وہ اسلام میں کوئی دینی نغمے نہیں،ویسے اسلام میں شعر کا وجود ہے،رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "ان من الشعر لحکما"[1] "یقیناً شعر میں حکمتیں ہوتی ہیں۔" لیکن ہم اشعار کی صورت میں گانے گاتے ہیں اور انھیں گانوں کا نام دے دیتے ہیں تو یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے سلف صالحین میں غیر معروف ہے ،خصوصاً جب ان کے ساتھ دف جیسے موسیقی کے آلات کا استعمال ہوتاہے۔ الغرض دینی گانوں اور نغموں کا کوئی وجود نہیں ہے بلکہ ایسے اشعار ضرور ہیں جو اپنے مفہوم میں بڑے پر لطف ہوتے ہیں،جنھیں انفرادی صورت میں یا شادی بیاہ کے اجتماعات
Flag Counter