Maktaba Wahhabi

663 - 670
جو اس نے"انصار" نامی کتاب میں کہاہے اور یہ زیادہ بہتر ہے۔ میں کہتا ہوں کہ خصوصاً ہمارے اس دور میں آپریشن کا استعمال مثلہ نہیں ہوگا کیونکہ پیٹ کو پھاڑنے کے بعد اسے سلائی کیا جاتا ہے،اور اس لیے بھی کہ زندہ کا احترام مردہ کے احترام سے بڑا ہے،اور اس لیے کہ معصوم(بچے) کو بربادی سے بچانا ضروری ہے اور حمل ایک معصوم انسان ہی ہوتا ہے،لہذا اُسے بچانا ضروری ہے۔واللہ اعلم تنبیہ: گزشتہ ان تمام صورتوں میں جن میں حمل کو گرانا جائز ہے ان میں اس کی اجازت بھی ہونا ضروری ہے جس کا وہ حمل ہوتا ہے،یعنی خاوند۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ماں کی غلطی کی وجہ سے بچے کی موت غلطی سے ماں کے ہاتھوں بچی کی موت کا کفارہ: سوال:کوئی عورت غلطی اور جہالت کی وجہ سے اپنی چھوٹی بچی کی وفات کا ذریعہ بن جائے تو کیا اس پر کفارہ ہوگا؟ جواب:اس عورت نے جس نے اپنی چھوٹی بچی کو بیرل(ڈرم) پر رکھ دیا تو کوئی شبہ نہیں کہ اس نے غلطی ہی کی ہے اور یہ ایک غلط اور ناروا تصرف ہے جو اس سے سرزد ہوا کیونکہ اس طرح کی بچی کو بیرل پر لٹانا ممکن نہیں۔ہاں،اگر کوئی آدمی موجود ہو جو اسے روکے رکھے،اس لیے کہ عام طور پر اس جیسی بچی کھیلتی ہے،ہاتھ پاؤں الٹ پلٹ کرتی ہے اور بیرل سے اس کا گرنا بہت ممکن اور قرین قیاس ہے،لہذا اُس عورت پر اپنی کارستانی پر توبہ کرنا اور کفارہ ادا کرنا جو غلام آزاد کرنے کی صورت میں ہوگا،واجب ہے ۔اور اگر وہ نہیں پاتی تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے،اور اگر اس کی بھی طاق نہ رکھے تو پھر کچھ بھی واجب نہیں ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قتل کے کفارے میں فرمایا ہے: "وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَن يَصَّدَّقُوا ۚ
Flag Counter