Maktaba Wahhabi

673 - 670
اختلاط دینی مسائل سمجھنے اور سمجھانے کے لیے مردوں اور عورتوں کے اختلاط کا حکم : سوال:مردوں اور عورتوں کے اختلاط کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟وہ اختلاط جو آپس میں دینی مسائل میں مفاہمت اور مناظرے کی صورت میں ہو تا ہے۔ جواب: مردوں اور عورتوں کا اختلاط خطرناک امور میں سے ہے اس سلسلے میں جناب شیخ محمد ابراہیم کا فتویٰ صادر ہوا ہے جس کو ہو بہو نقل کیا جاتا ہے: " مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی تین حالتیں ہیں:۔ 1۔پہلی حالت کہ عورتوں کا اپنے محرم رشتہ دار مردوں سے اختلاط ۔اس کے جائز ہونے میں کوئی اشکال نہیں۔ 2۔دوسری حالت کہ فساد کی غرض سے عورتوں کا اجنبی مردوں سے اختلاط۔ اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں۔ 3۔تیسری حالت کہ تعلیم گاہوں، دکانوں ،دفتروں ، ہسپتالوں،پارٹیوں اور دیگر جگہوں میں عورتوں کا اختلاط۔ ممکن ہے کہ سائل اس حالت میں بادی النظر میں یہ سمجھا ہو کہ یہ مردوں اور عورتوں میں فتنے کا باعث نہیں ہے، اس لیے اس حالت کی حقیقت کو کھولنے کے لیے ہم اجمالی اور تفصیلی دونوں طرح سے جواب دیتے ہیں۔ اجمالی جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کو جبلی طور پر عورتوں کی طرف میلان رکھنے والے اور طاقت ور پیدا کیا ہے اور عورتوں کو جبلی طور پر کمزوری اور مردوں کی طرف میلان پر پیدا کیا ہے، چنانچہ جب اختلاط ہو گا تو ایسے اثرات ضرور ہوں گے جو برے مقاصد کے حصول کے لیے ہوں گے، اس لیے کہ نفس برائی پر آمادہ کرتا ہے اور خواہش انسان کو اندھا اور بہرہ کر دیتی ہے اور شیطان فحاشی اور برائی کا حکم دیتا ہے۔
Flag Counter