Maktaba Wahhabi

68 - 670
کا حکم اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ جونسی چیز بھی پانی کو ان اعضاء تک پہنچنےسے روکتی ہے اس کا ازالہ کیا جائے کیونکہ مانع اشیاء کاان اعضاء پر موجود ہوتے ہوئے ان کادھونا یا مسح کرنا صادق نہیں آئے گا۔ اسی بنا پر ہم کہتے ہیں کہ جب انسان اعضائے طہارت پر تیل لگاتا ہے تو اگر وہ تیل اعضاء پر ہی جما رہے تو ایسی صورت میں اس کو اپنے اعضاء کی طہارت سے پہلے اس تیل کا ازالہ ضروری ہے کیونکہ اگر اس طرح تیل کا وجود جسم پر باقی رہے تو وہ پانی کو چمڑے تک پہنچنے سے روک دیتا ہے اور ایسی صورت میں طہارت صحیح نہیں ہوگی اور اگر تیل کا وجود جسم پر باقی نہ رہے بلکہ صرف اس کا اثر اعضائے طہارت پر باقی رہے تو اس میں چنداں حرج نہیں ہے، لیکن یاد رہے کہ ایسی حالت میں انسان کے لیے یہ تاکیدی امر ہے کہ وہ ہاتھ کواعضائے وضو پر گزارے کیونکہ عادتاًایسا ہوتا ہے کہ تیل پانی سے جدا رہتا ہے اور بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ سارے عضو طہارت پر پانی نہیں پہنچتا ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) نواقص وضو مرد اور عورت کا بغیر وضو مصحف قرآنی کو چھونے اور پڑھنے کا حکم سوال:کیا مرد یا عورت کے لیے بغیر وضو مصحف قرآنی کو چھونا اور پڑھنا جائز ہے؟ جواب:بغیر وضو کے قرآن مجید کی قراءت کرنا جائز ہے کیونکہ اس موقف کے خلاف کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے، یعنی بغیر وضوء کے قرآن کی قراءت کرنے کے عدم جواز کی اور اس میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ پاک آدمی اور ناپاک آدمی ،حائضہ عورت اور غیرحائضہ عورت کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں ہے۔ اور اس مسئلہ کے دلائل میں سے ایک عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر حالت میں اللہ کا ذکر کرتے تھے ۔ حائضہ عورت پر تو شرعاً یہ پابندی ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھے گی۔اور نماز کی ممانعت کا مطلب یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ
Flag Counter