Maktaba Wahhabi

694 - 670
بیٹوں کے درمیان عدل کرنا والدہ کا کسی بچے کو کوئی جگہ صدقہ کرنا: سوال:کسی عورت کے بچے ہیں جو سگے نہیں،اس نے کسی بچے کو خاص کرتے ہوئے اس کے باقی بھائیوں کے بغیر اپنی ملکیت کے حصے میں سے کچھ کا اس پر صدقہ کردیا،پھر وہ عورت فوت ہوگئی اور وہ اسی صدقہ کیے ہوئے مکان میں تھی تو کیا صدقہ درست ہوگا یا نہیں؟ جواب:چار اماموں کے مشہور مذہب کے مطابق اگر اس لڑکے نے اسے قبضے میں نہیں کیا حتیٰ کہ وہ فوت ہوگئی تو یہ ہبہ باطل ہوگا اور اگر اس عورت نے وہ حصہ اس لڑکے کے قبضے میں دےدیا تو صحیح بات کے مطابق اس ہبہ کے ساتھ کسی کو خاص کرنا ناجائز ہے بلکہ وہ اس کے اور اس کے بھائیوں کے درمیان برابر برابر ہوگا۔واللہ اعلم۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) والدہ کا اپنے فقیر بیٹے کو ضرورت پوری کرنے کے لیے واپسی کی نیت سے کوئی چیز دینا: سوال:کسی عورت کا بیٹا فقیر ہے جبکہ اس کے علاوہ اور چھوٹے بچے ہیں،لہذا وہ اس بات کا محتاج ہوا کہ اس کی ماں اسے اپنا زیور گروی رکھنے اور اس کے عوض قرض لینے کے لیے دے۔کیا اس عورت کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟اور کیا اس حالت میں اس شخص کے لیے جس کے پاس گروی رکھاگیا ہے،گروی رکھے گئے سامان کو بیچنے کا جواز ہے؟ جواب:جب وہ ضرورت میں برابر ہوں تو بعض اولاد کو کوئی عطیہ دینا اور اس سے جانبداری اور محبت کا برتاؤ کرنا ناجائز ہے،اور اسی سے ہے کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو صرف اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے مال گروی رکھنے کے لیے دے۔اگر وہ اپنے اور اپنے چھوٹے بھائیوں کے خرچے کے لیے قرض خواہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔بہرحال اگر وہ(عورت) اپنا زیور اپنی اجازت سے اسے دیتی ہے تاکہ وہ اسے گروی رکھ لے،پھر وہ گروی رکھ دیا جائے تو جس کے پاس گروی رکھا گیا ہے وہ
Flag Counter