Maktaba Wahhabi

103 - 611
’’پہلی امتوں کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ اس (موسیٰ) نے جواب دیا: اس کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں ہے، میرا رب نہ غلطی کرتا ہے نہ بھو لتا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’کوئی نفس نہیں مگر اللہ تعالیٰ نے اس کا جنت وجہنم کا ٹھکانا لکھ رکھا ہے اور یہ بھی لکھ رکھا ہے کہ وہ بدبخت ہے یا سعادت مند؟‘‘[1] اسی روایت میں ہے کہ حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ہمیں دین سکھائیے! گویا ہم ابھی پیدا ہوئے ہیں، عمل کس چیز پر ہے؟ آیا اس بات پر جسے قلم لکھ کر خشک ہو چکا ہے، اور تقدیریں نافذ ہوچکی ہیں، یا اس امر میں کہ آگے ہم اس کا سامنا کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں! بلکہ اس امر میں جسے لکھ کر قلم خشک ہو چکا ہے اور جس پر تقدیر یں نافذ ہو چکی ہیں۔‘‘ حضرت سراقہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: پھر عمل کس بات پر؟ آپ نے فرمایا: ’’عمل کرتے جاؤ، کیو نکہ ہر عمل کرنے والے کے لیے اس کا عمل آسان کردیا جاتا ہے۔‘‘[2] تقدیرلکھے جا نے میں پانچ تقدیر یں داخل ہیں اور سب کی سب علم کی طرف لو ٹتی ہیں: 1. پہلی تقدیر، آسمان وزمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے اس کا لکھا جانا، جب اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا۔ اس کو ’’تقدیرِ ازلی‘‘ کہتے ہیں۔ 1. ’’تقدیر ازلی‘‘کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: { مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ فِیْ الْاَرْضِ وَلاَ فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اِِلَّا فِیْ کِتَابٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَھَا} [الحدید: ۲۲] ’’کوئی مصیبت نہ دنیا میں آتی ہے اور نہ خاص تمھاری جانوں میں، مگر اس سے پہلے کہ ہم
Flag Counter