Maktaba Wahhabi

114 - 611
قرآنِ کریم اور احادیثِ شریفہ میں ہر مسلمان پر اپنی اپنی قدرت و طاقت کے مطابق نیکی کا حکم دینے اور بُرائی سے روکنے کا فریضہ عائد کیا گیا ہے، مگر اس معاملے میں مسلمان غفلت میں مبتلا ہیں۔خود عمل کرنے کو کافی سمجھے بیٹھے ہیں، اولاد اور گھر والے کچھ بھی کرتے رہیں، اُس کی کوئی فکر نہیں کرتے۔ 2. صبر کرنا: دوسری چیز جو انسان کو خسارے سے بچاتی ہے وہ ہے: ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کرنا۔ مطلب یہ کہ اسلام یا حق کو غالب کرنے کے راستے میں جتنی بھی مشکلات حائل ہوں یا مصائب سے دوچار ہونا پڑے تو وہ صرف خود ہی صبر اور برداشت سے کام نہ لے بلکہ دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرے۔ صبر کی تلقین بھی اگرچہ حق کی تلقین میں شامل ہے، لیکن اس کی اہمیت اور شرف و فضل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے الگ بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ جن لوگوں میں یہ چار چیزیں (ایمان و عمل اور حق و صبر کی وصیت) پائی جائیں، ان کے متعلق یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی کے لمحات کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور وہ آخرت میں خسارے سے محفوظ رہیں گے، لہٰذا زمانے کے اوقات سال، مہینے، دن، رات گھنٹے اورمنٹ انسانی زندگی کا سرمایہ ہیں۔ ان کا صحیح استعمال کر کے انسان دنیاوی و اخروی منافع حاصل کر سکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اپنے آپ کو آخرت کے خسارے سے بچاسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ وہ ہمیں اپنی رضا اور سنت نبویہ کے مطابق نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، کیونکہ رضاے الٰہی اور سنتِ نبویہ کے اتباع کے بغیر کوئی عمل صالح و قبول نہیں ہوسکتا، چاہے اس میں جتنا بھی عجز و انکساری ہو اور کتنا ہی وقت اور سرمایہ اس کے لیے خرچ کیوں نہ کیا گیا ہو، وہ سب بے معنی ہو جائے گا، یعنی آخرت میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح طریقے سے ارکانِ ایمان و اسلام کی سمجھ عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین مراجعِ درس 1. تفسیر ابن کثیر 2. تفسیر احسن البیان۔ فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف۔
Flag Counter