Maktaba Wahhabi

121 - 611
کیا، تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ، جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی بر سا کر تمھارے کھانے کے لیے پھلوں کو نکالا، پس تم اللہ کے لیے شریک نہ بناؤ اور تم جا نتے ہو۔‘‘ اس قسم کی بہت سی آیات ہیں جن میں واضح طور پر اس بات کا بیان ہے کہ مشرک لوگ توحید کی اس قسم کے قائل تھے۔ 2. توحیدِ الوہیت: توحید کی جس دوسری قسم کا وہ انکار کرتے ہیں، وہ توحیدِ عبادت ہے۔ توحیدِ الوہیت کا مطلب یہ ہے کہ عبادت کی تمام اقسام کا مستحق صر ف اللہ تعالیٰ ہے۔ عبادت ہر وہ کام ہے جو کسی مخصوص ہستی کی رضا یا اس کی ناراضی کے خوف سے ادا کیا جائے، اس لیے نماز، روزہ، حج اور زکات وغیرہ صرف یہی عبادات نہیں، بلکہ کسی مخصوص ہستی سے دعا و التجا کرنا، اس کے نام کی نذر و نیاز دینا، اس کے سامنے دست بستہ کھڑے ہونا، اس سے طمع اور خوف رکھنا وغیرہ بھی عبادات ہیں۔ توحیدِ الوہیت سے مراد ہے بندے کی تمام ظاہری وباطنی اور قولی وعملی عبادتوں کو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص کرنا اور اس کے علاوہ ہر چیز کی عبادت کی نفی کرنا، خواہ وہ ملائکہ ورسول ہی کیوں نہ ہوں، جیسا کہ سورت بنی اسرائیل (آیت: ۲۳) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: { وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ} ’’آپ کے رب نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو۔‘‘ نیز سورۃ النساء (آیت:۳۶) میں فرمایا: { وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا} ’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔‘‘ ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ‘‘، وہ کلمہ ہے جو ہر قسم کی عبادت کو صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ثابت کر تا ہے اور غیر اللہ سے اس کی نفی کرتا ہے۔ جو بھی قرآنِ کریم، حدیث یا سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرنے والا ہے، وہ اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ اُس وقت عرب کے اندر مختلف مذاہب کے لوگ تھے، ان میں یہودی، عیسائی، مجوسی، صابی اور مکہ والے مشرکین بھی تھے اور ان کی عبادت کا
Flag Counter