Maktaba Wahhabi

126 - 611
آج کے قبر پر ست اس تنا قض کو نہیں سمجھ پائے، وہ اس کلمے کو بھی پڑھتے ہیں اور مُردوں کی پو جا بھی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لو گ الٰہ سے مراد اختراع و تخلیق اور ایجاد پر قدرت رکھنے والا بیان کرتے ہیں، اس طرح اس کلمے کے معنی ہوں گے: نئے سرے سے تخلیق پر اللہ تعالیٰ کے ماسوا کوئی قدرت نہیں رکھتا، لیکن یہ انتہائی فاش غلطی ہے، اتنی بات کا اقرار تو مشرکین بھی کرتے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق بیان کیا ہے کہ اختراع وتخلیق اور زندگی و موت صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، لیکن اس اقرار کے باو جود وہ مسلمان نہ بن پائے، اگر چہ یہ باتیں لا الٰہ الااللہ کے معنی میں شامل ہیں، لیکن وہ اس کلمے کا اصل مقصود نہیں۔ توحیدِ عبادت میں شرک: توحید کی تمام قسمیں آپس میں لازم وملزوم ہیں، اس لیے جو کسی ایک قسم میں شرک کرے گا وہ باقی قسموں میں بھی مشرک ٹھہرے گا، مثلاً: غیر اللہ کو پکارنا اور اس سے ایسی چیز کا سوال کرنا جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی قدرت نہیں رکھتا۔ یاد رکھیے کہ اللہ سے دعا ما نگنا عین عبادت ہے، اس لیے اللہ کے علاوہ کسی دوسرے سے دعاما نگنا ’’عبادت والوہیت‘‘ میں شرک ہے۔ غیر اللہ کے بارے میں یہ اعتقاد رکھنا کہ وہ بھلائی پہنچاتا ہے، ہر طرح کی برائی دور کرتا ہے اور وہ سب باتوں پر قادر ہے، یہ ’’ربوبیت میں شرک‘‘ ہے، کیو نکہ اس عقیدے کے مطابق اس نے اللہ کے ساتھ اس کی باد شاہت میں غیر اللہ کو تصرف کا حق دے دیا، پھر اس نے غیر اللہ سے اس اعتقاد کے ساتھ دعاما نگی کہ وہ دور ونزدیک، ہر وقت اور ہر جگہ اس کی دعا سن رہا ہے، اس لیے اس کا غیر اللہ سے دعاما نگنا، اللہ کے اسما و صفات میں شرک ہے، کیو نکہ اس نے غیر اللہ کے لیے ایسے ’’سمع‘‘ کا اثبات کیا جو تمام چیزوں کو محیط ہے اور قرب و نزدیک اس کے سننے سے مانع نہیں ہے، اس طرح غیر اللہ کو پکارنے میں شرک فی الالوہیت، شرک فی الربوبیت اور شرک فی الاسماء و الصفات سب شامل ہوگئے اور تینوں قسموں کے اعتبار سے وہ مشرک ٹھہرا۔ روے زمین پر قومِ نوح علیہ السلام میں شرک کی ابتدا ہوئی اور یہ آج تک مخلوق میں جاری ہے سوائے ان لوگوں کے جن پر اللہ تعالیٰ نے رحم فرمایا ہے۔
Flag Counter