Maktaba Wahhabi

133 - 611
ان کے اس شبہے کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ان کے اعمال جائز ودرست اور اللہ تعالیٰ کے ہاں پسندیدہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اگر حقیقت وہی ہوتی جو یہ پیش کرر ہے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی مذمت کے لیے رسولوں کو معبوث کرتے نہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو سزادیتے۔ تیسرا شبہہ: ان کے شبہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لا الٰہ الااللہ کا صرف زبان سے کہہ لینا جنت میں داخلے کے لیے کافی ہے، خواہ اس کے بعد انسان کیسے ہی شرکیہ یا کفر یہ اعمال کرے۔ اس سلسلے میں وہ ان احادیث کے ظاہری الفاظ سے دلیل لیتے ہیں جن میں آیاہے کہ جس نے اپنی زبان سے شہاد تین (اللہ تعالیٰ کی توحید کی شہادت اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گو اہی) کا اقرار کیا، اس پر جہنم کی آگ حرام ہو گئی۔ جبکہ ان احادیث سے مراد تو وہ شخص ہے جس نے لا الہٰ الا اللہ کہا اور اسی پر اس کو موت آئی، شرک کر کے اس نے اس کلمے کی نفی نہیں کی، بلکہ خلوصِ دل سے اس کلمے کا اقرار کیا اور اللہ تعالیٰ کے ماسوا جن کی عبادت کی جاتی ہے، ان کا انکار کیا اور اسی پر اس کی موت آئی، جیسا کہ حضرت عتبان رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے جہنم کی آگ پر اس شخص کو حرام کر دیا ہے جس نے لا الٰہ الا اللہ، اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے حصول کے لیے کہا۔‘‘[1] نیز صحیح مسلم ہی میں مروی ہے: ’’اللہ تعالیٰ کے سواجس کسی کی بھی عبادت کی جاتی ہو، اس سے کفر کیا تو اس کا مال اور خون محفوظ ہوگیا (کسی کو اس کے مال پر ہاتھ ڈالنے اور اس کا خون بہانے کی اجازت نہیں) اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔‘‘[2] اس حدیثِ شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال و خون کی حفاظت و حرمت کو دوباتوں سے مشروط کیا ہے، پہلی بات: لا الٰہ الا اللہ اور دوسری بات: اللہ تعالیٰ کے سوا جن (طاغوتوں) کی عبادت
Flag Counter