Maktaba Wahhabi

135 - 611
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ یہ امت وہ سب کچھ کرے گی جو پہلی امتوں نے کیا، خواہ اس کا تعلق دینی امور سے ہو یا عادات اور سیاست سے، اور جس طرح سے پہلی امتوں میں شرک تھا اسی طرح اس امت میں بھی شرک پایا جائے گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی خبر بھی دے دی کہ اس وقت تک قیامت نہ آئے گی جب تک ان کی امت میں ایک قبیلہ مشرکوں کے ساتھ نہ مل جائے گا اور جب تک ان کی امت میں سے کچھ گر وہ بتوں کو نہ پوجیں گے۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس بات کی خبر دی ہے وہ بات واقع ہو چکی ہے، اللہ تعالیٰ کے بجائے ان قبروں کی کتنی ہی صورتوں میں پر ستش کی جاتی ہے اور ان پر نذریں پیش کی جاتی ہیں؟ اس امت میں شرک، تباہ کن باتیں اور گمراہ فرقے ظاہر ہو چکے ہیں، جن کی وجہ سے بہت سے لوگ دائرہ اسلام سے خارج ہو چکے اور ہورہے ہیں۔ پانچواں شبہہ: مشرکین کے شبہات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم اولیا و صالحین سے یہ نہیں چاہتے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بجائے ہماری ضروریات کو پورا کریں، بلکہ ہم ان سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہماری شفاعت و سفارش کریں، کیونکہ وہ صالحین اللہ تعالیٰ کے مقربین میں سے ہیں اور شفاعت کا ثبوت تو کتاب وسنت میں موجود ہے۔ اس شبہے کا جواب یہ ہے کہ بالکل یہی بات عرب کے مشرکوں نے اللہ تعالیٰ کے بجائے مخلوق سے اپنے تعلق کی درستی کو ثابت کرنے کے لیے کہی تھی، جیسا کہ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { اَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآء مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی اِِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ فِیْ مَا ھُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِِنَّ اللّٰہَ لاَ یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ} [الزمر: ۳] ’’سن لے، خالص اللہ ہی کی بندگی کرنا چاہیے اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو (اپنا) حمایتی بنایا ہے (وہ کہتے ہیں: ہم ان کو اللہ سمجھ کر نہیں پوجتے) ہم تو ان کو بس اس لیے پوجتے ہیں تاکہ وہ ہم کواللہ کے نزدیک کر دیں، بے شک یہ لوگ جن باتوں میں
Flag Counter