Maktaba Wahhabi

215 - 611
[دکھاوے کے لیے کوئی عمل کرنا]۔‘‘ جس طرح لوگوں کو دکھانے کے لیے کوئی دینی عمل کرنا شرکِ اصغر ہے، اسی طرح دنیاوی لالچ میں کوئی دینی کام کرنا بھی شرکِ خفی ہے، جیسے کوئی شخص صرف مال و دولت جمع کرنے کے لیے حج کرتا ہو، صرف تنخواہ کے لیے اذان دیتا ہو، یا امامت کراتا ہو، یا دعوت دیتا اور تبلیغ کرتاہو، علم حاصل کرتا ہو یا جہاد کرتا ہو و غیرہ، ایسے لوگوں کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں بڑی عبرت ہے: (( تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ وَ تَعِسَ عَبْدُ الدِّرْہَمِ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْصَۃِ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْلَۃِ اِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَ اِنْ لَمْ یُعْطَ سَخِطَ )) [1] ’’ہلاک ہوا دینار کا بندہ، ہلاک ہوا درہم کا بندہ ہلاک ہوا کالی چادر کا بندہ، ہلاک ہو مخملی چادر کا بندہ، اگر اسے دیا جاتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوجاتا ہے۔‘‘ خالص کا مطلب ہی یہی ہے کہ اپنے تمام افعال و اعمال اور ارادہ و نیت میں صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو خالص سمجھا جائے اور اس میں کسی قسم کی ملاوٹ نہ ہو۔ شرکِ اکبر ہو یا شرکِ اصغر؛ یہ چیزیں توحیدِ خالص کے منافی ہیں۔ شرکِ اکبر اور شرکِ اصغر میں فرق: جب عمومی طور پر شرک کا لفظ بولا جائے تو یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ اس سے مراد شرکِ اکبر ہے یا شرکِ اصغر؟ کیونکہ دونوں میں فرق ہے اور دونوں کے مرتکب کی سز ائیں بھی مختلف ہیں، اگرچہ دونوں جرم ہیں، لیکن ہر ایک کی نوعیت جدا ہے۔ ذیل میں ان کا فرق بیان کیا جا رہا ہے: 1. شرکِ اکبر سے بندہ ملتِ اسلامیہ سے خارج ہوجاتا ہے، جبکہ شرکِ اصغر سے خارج نہیں ہوتا۔ 2. شرکِ اکبر کا مرتکب ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں رہے گا، جبکہ شرکِ اصغر سے اگر کوئی جہنم میں گیا تو وہ اس میں ہمیشہ ہمیش نہیں رہے گا۔ 3. شرکِ اکبر سے تمام اعمال برباد ہوجاتے ہیں جبکہ شرکِ اصغر سے سارے اعمال برباد نہیں ہوتے، لیکن ریا کاری سے اس عمل کی جزا نہیں ملتی ہے۔ 4. شرکِ اکبر کے مرتکب شخص کا خون و مال حلال ہے، جب کہ شرکِ اصغرمیں ایسا کچھ نہیں ہے۔
Flag Counter