Maktaba Wahhabi

217 - 611
درپے ہو جائیں جو اللہ نے اس کی قسمت میں نہیں لکھا تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچا سکتیں، جیسا کہ حضرت ابن عباس ( رضی اللہ عنہما ) سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ارشادِ الٰہی ہے: ’’اگر آپ کو اللہ تکلیف پہنچائے تو اسے اس کے سوا دور کرنے والا کوئی نہیں، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل و کرم پہنچاتا ہے۔‘‘ پیر صاحب موصوف کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی تقدیر کوئی نہیں بدل سکتا۔ چنانچہ وہ ’’فتوح الغیب‘‘ مقالہ (۴۲) میں لکھتے ہیں: ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میںایک دفعہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھا، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے لڑکے! تو ہر وقت اللہ تعالیٰ کو نگاہ میں رکھ، (یعنی اس کے احکام وحدود کی حفاظت کر) اللہ تجھے اپنی حفاظت میں رکھے گا اور تو اسے مدد کرنے والا پائے گا۔ جب تو سوال کرے تو صرف اللہ ہی سے کر۔ جب تو مدد چاہے تو صرف اللہ ہی سے مدد مانگ، کیونکہ جو کچھ ہونے والا ہے، اسے لکھ کر تقدیر کا قلم خشک ہو چکا ہے۔ اگر تجھے تمام بندے ایسا فائدہ پہنچانا چاہیں جو تیری تقدیر میں نہیں لکھا ہے، تو وہ اس کام پر قدرت نہیں رکھتے اور اگر تمام لوگ ایسا نقصان پہنچانا چاہیں جو تیرے مقدر میں نہیں لکھا گیا تو وہ اس کام پر بھی قدرت نہیں رکھتے۔‘‘[1] اس حدیث کو نقل کر کے موصوف فرماتے ہیں: ’’ہر مومن کو چاہیے کہ اس حدیث شریف کو اپنے دل کا آئینہ، اپنا اوڑھنا بچھونا اور ہر وقت کا موضوعِ گفتگو بنالے اور اپنی تمام حرکات و سکنات میں اس پر عمل کر ے، تاکہ دنیا و آخرت میں سلامت رہے اور اللہ کی رحمت کے ساتھ عزت پائے۔‘‘[2] حاجت روا اور مشکل کشا کون؟ ’’فتوح الغیب‘‘ (مقالہ: ۳۰) میں مام جیلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
Flag Counter