Maktaba Wahhabi

249 - 611
قرآن کریم سے تعلق حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: { وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی} [طٰہٰ: ۱۲۴] ’’اور جس نے میری کتاب (قرآن ) سے منہ موڑ لیا (دنیا میں) اس کی زندگی تنگ (گزرے گی) اور قیامت کے دن ہم اس کو اندھا اٹھائیں گے۔‘‘ قرآنِ کریم کے ساتھ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق: حضرت مطرف اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے رونے کے سبب ہنڈیا کے ابلنے جیسی آواز آرہی تھی۔‘‘[1] یعنی نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جب قیام اللیل میں قرآنِ کریم کی تلاوت فرماتے تو اس قدر روتے کہ سینے سے ہنڈ یا کے ابلنے جیسی آواز آتی ۔ دورانِ سفر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی تلاوت فرماتے رہتے تھے۔[2] اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سونے سے قبل سورت بنی اسرائیل، سورۃ السجدہ، سورۃ الزمر، سورت ملک، مسبحات، (جو سورتیں سَبَّحَ یَا یُسَبَّحُ یا سُبْحَانَ سے شروع ہوتی ہیں) اور معوذات (سورت اخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں ہر سال قرآن مجید حضرت جبریلِ امین علیہ السلام کو سنایا کرتے تھے۔ جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام کو
Flag Counter