Maktaba Wahhabi

259 - 611
3. محترمہ لیلیٰ : پولینڈ کے ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئیں، پھر اپنے خاندان کے ہمراہ کینیڈا منتقل ہوگئیں۔ دورانِ تعلیم لیلیٰ کی ملاقات ایک مسلمان لبنانی طالب علم سے ہوئی، دونوں اپنی ملاقاتوں میں مذہب پر بحث کرتے۔ باعثِ نزاع بات یہ تھی کہ ’’اللہ ایک یا تین؟‘‘ لیلیٰ کہتی ہیں کہ لبنانی طالب علم کا یہ جملہ ’’اللہ صرف ایک ہے‘‘ ہر وقت میرے ذہن میں گونجتا رہتا، تاہم مجھے پورا یقین تھا کہ ایسی سوچ رکھنے والا پاگل ہے۔ دو تین ماہ اسی اُدھیڑ بُن میں گزر گئے۔ ایک روز میں اپنے گھر والوں کے ساتھ چرچ گئی تو مجھے پہلی بار چرچ والوں کی یہ بات عجیب سی محسوس ہوئی کہ ’’اللہ، اس کا بیٹا اور روح القدس تینوں مل کر ایک بنتے ہیں۔‘‘ ان الفاظ نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور میں سوچنے لگی: ’’اگر اللہ ایک ہے تو اس کے بیٹے اور روح اللہ کا کیا مطلب ہے؟‘‘ یہ تثلیث کا معاملہ تو عقلی اعتبار سے بالکل ہی ناقابلِ فہم تھا، جبکہ ایک مسلمان لبنانی نوجوان کی بات قابلِ فہم تھی کہ ’’اللہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔‘‘ اسی کشمکش کو ختم کرنے کے لیے میں نے قرآنِ مجید کا مطالعہ شروع کیا۔ میرے لیے قرآن مجید کا مطالعہ ایک مسرور کن تجربہ تھا۔ رات کو جب سارے لوگ اپنے اپنے بستروں میں دبکے ہوتے تو میں قرآن مجید کا مطالعہ شروع کر دیتی۔ اس دوران میں آنکھیں برستی رہتیں اور میں منہ تکے پر رکھ کر روتی رہتی۔ میں بہت خوش تھی اور شکر گزار تھی، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے علم و عرفان سے نوازا تھا۔ اب میں زیادہ دیر تاریکی اور جہالت سے سمجھوتہ نہیں کر سکتی تھیں۔ کر سمس کا موقع آیا، مزید ضبط کا یارا نہ رہا تو میں نے اپنے ایمان کا اعلان کر دیا۔ توقع کے مطابق مجھے فوراً گھر سے نکال دیا گیا۔ دل اس خیال سے دکھی تھا کہ گھر والے چھوٹ رہے ہیں، لیکن اس خیال سے ذہن سکون سے معمور ہو گیا کہ میں نے اپنے رب کو پا لیا ہے۔ 4. محترمہ سمیہ: امریکہ کے ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ مائیکر و بیالوجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ سمیہ کہتی ہیں کہ عیسائیت میں میرے لیے سب سے زیادہ ناقابلِ فہم بات عقیدہ تثلیث تھی۔ ایک اللہ وہ جو زمین و آسمان کا خالق اور مالک ہے، دوسرا اللہ وہ جس نے ہمارے گناہ معاف کروانے کے لیے قربانی دی، یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور تیسرا اللہ روح القدس! پھر کس خدا کی عبادت
Flag Counter