Maktaba Wahhabi

270 - 611
اسے پھر نکال باہر پھینکا ہے، عیسائیوں نے پھر الزام لگایا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کا کا م ہے، چونکہ وہ ان کے دین سے بھاگ کر آیا ہے۔ پھر انہوں نے (تیسری مرتبہ )اس کے لیے قبر کھودی اور اتنی گہری بنائی جتنی گہری وہ بنا سکتے تھے۔ صبح ہوئی تو ( لوگوں نے دیکھا کہ ) زمین نے اسے پھر باہر نکال پھینکا ہے، تب انھیں یقین ہو گیا کہ یہ مسلمانوں کا کام نہیں ہے (بلکہ اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے) چنانچہ عیسائیوں نے اس کی لاش ایسے ہی چھوڑ دی۔[1] قرآن مجید میں شک کر نے کی سزا: قرآنِ کریم کی کسی آیت، حکم یا فیصلے میں شک کرنے کی سزا جہنم ہے۔ سورت حدید (آیت: ۱۳ تا ۱۵) میں فرمانِ الٰہی ہے: { یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالْمُنٰفِقَاتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِکُمْ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآئَکُمْ فَالْتَمِسُوا نُوْرًا فَضُرِبَ بَیْنَھُمْ بِسُورٍ لَّہٗ بَابٌ بَاطِنُہُ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ وَظَاھِرُہُ مِنْ قِبَلِہٖ الْعَذَابُ .یُنَادُوْنَھُمْ اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ قَالُوْا بَلٰی وَلٰـکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَکُمْ وَتَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَغَرَّتْکُمُ الْاَمَانِیُّ حَتّٰی جَآئَ اَمْرُ اللّٰہِ وَغَرَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ . فَالْیَوْمَ لاَ یُؤْخَذُ مِنْکُمْ فِدْیَۃٌ وَّ لاَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مَاْوٰکُمُ النَّارُ ھِیَ مَوْلٰکُمْ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ} ’’جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمانداروں سے کہیں گے: (ذرا تو ٹھہرو) ہم کو آنے دو، ہم بھی تمھاری روشنی سے سلگا لیں۔ ان سے کہا جائے گا: پیچھے لوٹ جاؤ (یعنی دنیا میں پھر جاؤ) وہاں روشنی ڈھونڈھ لو، پھر اس کے بعد ایماندار اور منافق کے بیچ میں ایک دیوار کی آڑ کر دی جائے گی، اس میں ایک دروازہ ہوگا، اس کے اندر کی طرف تو رحمت (بہشت ) ہوگی اور اس کے ادھر (جدھر منافق ہوں گے) باہر کی طرف (اللہ کا) عذابِ جہنم ہوگا۔ منافق ایمانداروں سے پکار پکار کر کہیں گے: کیا (دنیا میں) ہم تمھارے ساتھ نہ تھے اور وہ کہیں گے البتہ تھے تو سہی مگر تم نے (نفاق کر کے) خود اپنے آپ کو بلا میں ڈالا اور تم انتظار کرتے تھے (دل سے ہمارے خیرخواہ نہ تھے) اور
Flag Counter