Maktaba Wahhabi

271 - 611
اللہ(اور پیغمبر کی طرف سے ) تم کو شک ہی رہا اور (واہی تباہی) امیدوں آرزوؤں نے تم کو دھوکے میں ڈال کر رکھا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آن پہنچا (تم مرگئے اور شیطان نے) تم کو (نہ چھوڑا) اللہ کے باب میں فریب ہی دیتا رہا تو آج کے دن نہ تم سے چھڑائی میں کچھ لیا جائے گا (فدیہ وغیرہ منظور ہوگا) اور نہ (دوسرے) کافروں سے، تم (سب) کا ٹھکانا دوزخ ہے، وہی تمھاری رفیق ہے اور وہ بری جگہ ہے۔‘‘ اسی طرح سورت ق ٓ (آیت: ۲۴، ۲۵) میں اللہ تعالیٰ اعلان فرما رہے ہیں: { اَلْقِیَا فِیْ جَھَنَّمَ کُلَّ کَفَّارٍ عَنِیْدٍ . مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ مُّرِیْبِ} ’’دونوں جا کر ہر نا شکرے شریر، بھلائی سے روکنے والے، حد سے بڑھ جانے والے، (ایمان کی باتوں میں) شک کرنے والے کو دوزخ میں جھونک دو۔‘‘ قرآن مجید میں شک کرنے والے قیامت کے روز ایمان لانا چاہیں گے لیکن انھیں ایمان لانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قرآن کریم میں شک کرنے سے مراد ہے: 1. قرآنِ مجید کے منزل من اللہ ہونے میں شک کرنا۔ 2. قرآنِ مجید میں جو واقعات بیان کیے گئے ہیں، ان کی صداقت میں شک کرنا۔ 3. قرآنِ کریم میں جو احکام دیے گئے ہیں، ان میں انسانیت کی فلاح اور نجات ہونے کے بارے میں شک کرنا۔ 4. توحید، رسالت اور آخرت کے بارے میں جو عقائد بیان کیے گئے ہیں، ان میں شک کرنا۔ 5. قرآنِ مجید میں بیان کیے گئے معجزات کے بارے میں شک کرنا۔ 6. کائنات کے بارے میں بیان کیے گئے ابدی حقائق مثلاً سورج، چاند اور دیگر تمام سیاروں کی حرکت میں شک کرنا۔ قرآنِ کریم سے اعراض کی سزا: قرآنِ مجید سے اعراض کرنے والا دنیا میں تکلیف دہ زندگی بسر کر ے گا ، جیسا کہ سورت طٰہٰ (آیت: ۱۲۴ )میں فرمانِ الٰہی ہے: {وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی}
Flag Counter