Maktaba Wahhabi

288 - 611
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ہاتھ دیکھا تو اس کا ہاتھ کتے کی طرح تھا اور اس پر کتے جیسے بال بھی تھے، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے (تعجب سے) کہا: ’’کیا جن ایسے ہوتے ہیں؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’(ہاں اور) جنوں کو معلوم ہے کہ ان میں میرے جیسا طاقتور کوئی نہیں۔‘‘ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’یہاں کیسے آئے ہو؟‘‘ جن نے کہا: ’’ہمیں پتا چلا تھا کہ تم صدقہ کرنا پسند کرتے ہو، لہٰذا تمھارے کھانے سے اپنا حصہ لینے آئے ہیں۔‘‘ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’ہمیں (انسانوں کو) کون سی چیز تم سے محفوظ رکھ سکتی ہے؟‘‘ جن نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’کیا سورت بقرہ سے آیۃ الکرسی: { اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ} پڑھ سکتے ہو؟‘‘ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ہاں! پڑھ سکتا ہوں۔‘‘ جن نے کہا: ’’جب تو صبح کے وقت اسے پڑھے گا تو شام تک ہم سے پناہ میں آجائے گا اور جب شام کو پڑھ لے گا تو صبح تک پناہ میں آجائے گا۔‘‘ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: صبح ہوئی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور رات کا سارا واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر ارشاد فرمایا: ’’خبیث نے سچ کہا۔‘‘[1] آیۃ الکرسی کی بہت فضیلت ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جس نے ہر (فرض) نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھی، اس کے اور جنت میں داخل ہونے کے درمیان موت کے علاوہ کوئی رکاوٹ نہیں۔‘‘[2] 6. سورت کہف کی فضیلت: اسی طرح سورت کہف کی بھی بہت فضیلت ہے۔حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے سورت کہف کی پہلی دس آیات یاد کر لیں، وہ فتنہ دجال سے بچالیا گیا۔‘‘[3] اصحابِ کہف وہ نوجوان تھے، جنھوں نے اپنے زمانے کے ظالم اور جابر بادشاہ کے مظالم سے تنگ آکر ایک غار میں پناہ لے لی تھی۔ سورت کہف (آیت: ۹) میں اصحابِ کہف کا ذکر شروع
Flag Counter