Maktaba Wahhabi

294 - 611
کے بعد اس کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے شرک کی نفی اور توحید کا اقرار کرنے والا اور اس پر اعتقاد رکھنے والا ہو اور کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔‘‘[1] ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ افضل ذکر ہے ۔ ایک مرتبہ ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کہنے سے جنت میں ایک درخت لگتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’معراج کی رات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے میری ملاقات ہوئی تو انھوں نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میری طرف سے اپنی امت کو سلام پہنچانا اور انھیں بتانا: جنت کی زمین بڑی زرخیز ہے اور اس کا پانی بڑا ثمر آور ہے، اس کی جگہ خالی ہے اور اس میں درخت لگانا: ’’سُبْحَانَ اللّٰہ‘‘، ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘، ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ اور ’’اَللّٰہُ أَکْبَرُ‘‘ کہنا ہے۔‘‘[2] امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فرد کو یہ حدیث پڑھنے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سلام کے جواب میں ’’و علیہ السلام‘‘ کہنا چاہیے۔ 16. ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ‘‘ اور ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ کہنے کی فضیلت: حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اگر کوئی شخص سو بار ’’سُبْحَانَ اللّٰہ‘‘ کہے تو اس کے نامہ اعمال میں ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہزار گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔‘‘[3] حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’طہارت نصف ایمان ہے۔ (ایک مرتبہ) ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہنا ترازو کو نیکیوں سے بھر دیتا ہے۔ ’’سُبْحَانَ اللّٰہ‘‘ اور ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہنا زمین وآسمان کے درمیان ساری جگہ کو (نیکیوں سے ) بھر دیتا ہے۔ نماز (دنیا وآخرت میں چہرے) کا نور ہے۔ صدقہ دلیل اور صبر روشنی ہے۔ قرآن مجید (قیامت کے روز ) تیرے حق میں یاتیرے خلاف گو اہی دے گا۔ ہر آدمی جب صبح اٹھتا ہے تو اس کی جان گروی ہوتی ہے جسے یا تو وہ
Flag Counter