Maktaba Wahhabi

299 - 611
3۔سیرۃ نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتباع الرسولﷺ حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: { اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ} [الأعراف: ۳] ’’(لوگوں) جو تمھارے مالک کی طرف سے تم پر (قرآن و حدیث) اترا اس کی پیروی کرو اور اس (اللہ کے یا قرآن و حدیث) کے سوا دوسرے چہیتوں کی پیروی مت کرو، تم بہت کم نصیحت لیتے ہو۔‘‘ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مفہوم و مقصود یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کام خود کیا یا کرنے کا حکم فرمایا، یا کسی کو کرتے دیکھا اور اسے منع نہ فرمایا ہو، اسے اپنایا جائے۔ نیز جو کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کیا، نہ کرنے کا کسی کو حکم دیا ہو، بلکہ اس سے روکا ہو، ایسا کام کرنے سے اجتناب کیا جائے، اسی کا نام اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا اتباعِ سنت ہے جو ہمارے لیے ذریعہ نجات ہے۔ کوئی کام بہ ظاہر کتنا ہی اچھا کیوں نہ نظر آتا ہو، اگر وہ سنت کے مطابق نہیں ہے تو وہ اللہ کو قبول نہیں ہے، مثلاً ایک کام ہے تو اچھا اور نیک بھی ہے مگر اس کو ادا کرنے میں ایسا رویہ اختیار کریں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی کے ضمن میں آجائے تو یہ ٹھیک نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: { ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ} [الحجرات: ۱] ’’مومنو! (کسی بات کے جواب میں) اللہ اور اس کے رسول سے پہلے نہ بول اٹھا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ سنتا جانتا ہے۔‘‘
Flag Counter