Maktaba Wahhabi

302 - 611
لوگ ہیں، ان کو آنے دو۔ فرشتے کہیں گے: اے اﷲ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ نہیں جانتے کہ یہ لوگ آپ کے بعد بدعتوں میں مبتلا ہو گئے تھے۔ یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: ’’دوری ہو۔ پھٹکار ہو ان لوگوں پر جو میرے بعد دین کو بدلنے لگ گئے۔‘‘[1] وہ کیسا بُرا وقت ہوگا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود دھتکار دیں گے۔ کیا بربادی کا اس سے بھی زیادہ برا کوئی منظر ہو سکتا ہے؟ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے تمام معاملات میں اسی دورِ رسالت کی طرف رجوع کریں اور اسی طریقے کی پیروی کریں اور اس سے قدم باہر نہ نکالیں۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی پیروی اپنے اوپر لازم کرلو، جس شخص نے بھی اس طریقے سے قدم باہر نکالا وہ گمراہ ہوگیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور امامانِ دین میں سے کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے ایک بالشت پھر بھی باہر قدم نکالنے کی جراَت نہیں کرتے تھے۔ انھوں نے وہ ہی اختیار کیا جس کی تعلیم رسول برحق صلی اللہ علیہ وسلم نے دی اور جس پر عمل پیدا ہونے کا حکم معبودِ بر حق نے ان کلمات کی صورت میں دیا: { وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ} [الحشر: ۷] ’’اور (مسلمانو) جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم تم کو دے تو اس کو لے اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو(پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا خلاف نہ کرو) بے شک اللہ تعالیٰ کا عذاب سخت ہے۔‘‘ کیونکہ ہر وہ کام اور ہر وہ طریقہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو اور اسے دین کا کوئی کام سمجھ کر کیا جائے تو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمرائی جہنم میں لے جانے والی ہے۔ لہٰذا بدعات سے بچنا سخت ضروری ہے اور کسی چیز سے بچنے کے لیے اس سے واقفیت بھی ضروری ہے۔ بدعت کسے کہتے ہیں؟ ہر وہ کام جسے ہم دین و ثواب کا کام سمجھ کر کرتے گئے اور اس کا کوئی سراغ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter