Maktaba Wahhabi

309 - 611
’’اس قوم پر اللہ کا سخت غضب ہے جس نے قبورِ انبیا کو مساجد بنایا۔ دیکھو! میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں۔ دیکھو! میں تبلیغ کرچکا ہوں۔ آخر میں فرمایا: الٰہی! تو اس بات پر گواہ رہنا، الٰہی! تو اس بات پر گواہ رہنا۔‘‘ ان آخری نصیحتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس بات کا بار بار اعادہ کیا، جسے بار بار دہرایا، وہ یہ تھی کہ انبیا اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانے والوں پر اللہ کی لعنت ہو اور اس بات کی سخت تاکید فرمائی کہ تم نیک لوگوں اور اولیاء اللہ کی قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، ان کی پوجا نہ کرنے لگنا۔ یہ وہ باتیں ہیں جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر بھر دہراتے رہے۔ ساری زندگی قبر پرستی جیسے شرک سے بچنے کی تاکیدیں کرتے رہے۔ قبروں کو پکا بنانے، ان پر عمارتیں تعمیر کرنے، ان پر دیے جلانے اور ان پر مجاور بن کر بیٹھنے سے روکتے رہے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے افراد اس شرک میں مبتلا نہ ہونے پائیں۔ حیاتِ طیبہ کے آخری ایام میں پھر بطورِ خاص قبر پرستی کے شرک سے سختی کے ساتھ منع فرمایا۔ مگر افسوس کہ آج حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوے اورعشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نعرے لگانے والے بے شمار مسلمان اس شرک میں مبتلا ہیں۔ پکی قبریں بنانے کو سعادت سمجھتے ہیں، ان پر دیے جلانے کو واجب بنائے بیٹھے ہیں اور ان پر مجاور بن بیٹھنے کو درجہ ولایت قرار دیتے ہیں۔ آپ حضرات خود اپنی ایمانداری سے فیصلہ کریں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح نافرمانی کرنے والے ایسے لوگوں کو حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نعرے کہاں تک زیب دیتے ہیں؟ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ مگر ہماری ایک بات یاد رکھیں کہ یہ عرس اور میلے قبر پرستی کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ فرق بس اتنا رہ گیا ہے کہ ہندو بتوں کی پوجا کرتا ہے اور آج کا مسلمان قبروں کی پوجا کر رہا ہے۔ آج کے قبر پرستوں کے نام نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام: بنانا نہ تربت کو میری صنم تم نہ کرنا میری قبر پے سر کو خم تم نہیں بندہ ہونے میں کچھ مجھ سے کم تم کہ بے چارگی میں برابر ہیں ہم تم
Flag Counter