Maktaba Wahhabi

317 - 611
میں کوئی ایسی محفوظ جگہ مل جائے، جہاں کفار کے حملے کا ڈر نہ ہو تو وہ وہیں جمع ہوکر نماز پڑھ لیا کریں۔ ابھی ایسی جگہ کی تلاش جاری تھی کہ ایک دن انیس بیس برس کی عمر کے ایک خوبصورت و خوش لباس نوجوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو ئے اور عرض کی: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میرا وسیع مکان کوہِ صفا کے دامن میں، بیت اللہ کے قریب واقع ہے، میں اسے آپ کی نذر کرتا ہوں، مسلمان اس میں جمع ہو کر جو چاہیں کریں، مشرکین کی مجال نہیں کہ وہ اس مکان میں داخل ہوسکیں۔‘‘ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اس پرستارِ حق نوجوان کے جذبہ ایثار پر بہت مسرور ہوئے، اُن کو دعا دی اور ان کی فیاضانہ پیشکش کو شرفِ قبول بخشتے ہوئے اس مکان کو مسلمانوں کے اجتماع اور دعوت و تبلیغ کا مرکز بنا دیا، یہ نوجوان جن کے گھر کو اسلام کا پہلا مرکز اور مسلمانوں کی پناہ گاہ بننے کا شرف حاصل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت ان کی عمر سترہ یا اٹھارہ برس تھی، اٹھتی جوانی میں لوائے توحید تھام کر ہر قسم کے مصائب و آلام کو دعوت دینا کسی سعید روح ہی کا کام ہو سکتا تھا، بنو مخزوم کے اس جوان سعادت مند نے یہ کام کر دکھایا اور ہر طرح کے خطرات کے ساتھ اپنا مستقبل مکے کے در یتیم صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ کر دیا، یہ حضرت ارقم رضی اللہ عنہ کا جذبہ ایثار ہی تھا، جس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کیا، ان کو خوش کیا تو اللہ کو خوش کیا اور اللہ نے ارقم رضی اللہ عنہ کے گھر کو اس عظیم قربانی کے عوض ان انتہائی مشکل حالات میں ’’دار الاسلام‘‘ بننے کا لازوال اور عظیم شرف بخشا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مشکل اور کٹھن زمانے میں دار ارقم ہی میں تشریف فرماتے رہے، یہیں آکر اہلِ حق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوتے تھے اور مکان کا دروازہ بند کر کے نماز پڑ ھتے تھے اور لوگ بھی اسی جگہ آکر اسلام قبول کرتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیوض اور برکات سے بہرہ یاب ہوتے تھے۔ یہ دار ارقم مسلمانوں کی پناہ گاہ تھا۔ خلاصہ: دعوت وتبلیغ کے کام کو مخفی طور پر انجام دینے کے باوجود اسلام قبول کر نے والے اہلِ ایمان کی ایک مختصر سی جماعت بن گئی اور آہستہ آہستہ اس نئے دینِ اسلام کی خبر قریشِ مکہ تک پہنچ گئی۔ مگر انھوں نے سرِ دست اسے کوئی خاص اہمیت نہیں دی۔ دَرپردہ تبلیغ کا یہ سلسلہ جاری تھا کہ تین سالہ
Flag Counter