Maktaba Wahhabi

318 - 611
دور مکمل ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو علانیہ تبلیغ کرنے اور قریش کے باطل نظریات اور بت پرستی کی کھلے طور پر تردید کرنے کا حکم دے دیا۔[1] دوسرامرحلہ۔۔۔ علانیہ تبلیغ: جب سورت شعراء کی آیت {وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ} [الشعراء: ۲۱۴] نازل ہوئی جس میں حکم تھا: ’’اپنے خاندان کے لوگوں اور قرابت داروں کو نارِ جہنم سے ڈرائیں۔‘‘ تو اس آیت کے نزول کے ساتھ ہی حکمِ ربانی پر عمل کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ کا کام شروع کر دیا، یہ علانیہ دعوت و تبلیغ کا مرحلہ بعثت کے چوتھے سال کے آغاز سے شروع ہو کر دسویں سال تک جاری رہا۔ معروف محدث و مورخ امام ابن اثیر رحمہ اللہ اپنی تاریخِ اسلام ’’الکامل‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاندانِ بنی ہاشم کو جمع کیا، تاکہ انھیں تبلیغ کریں، جب وہ جمع ہوگئے تو ابو لہب نے الٹی سیدھی ہانکنی شروع کر دیں۔ جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا مدعا بیان نہ کر سکے۔ اگلے دن پھر سب کو دعوت دی اور چالیس پینتالیس آدمی جمع ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ’’میں تمھارے لیے بالخصوص اور عامتہ الناس کے لیے بالعموم رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکرِ موت، فکرِ آخرت اور اعمالِ خیر و شر کے انجام اور جنت و دوزخ کا ذکر کیا اور پوچھا کہ اس دعوت میں تم میں سے میرا ساتھ کون دے گا؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ جو ابھی نو عمر ہی تھے، وہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دوں گا۔‘‘ قبولِ اسلام کے وقت ان کی عمر کل نو یا دس سال تھی اور ان میں خفیہ دعوتی مرحلے کے تین سال جمع کریں تو اس وقت ان کی عمر کل بارہ یا تیرہ سال بنتی ہے۔[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب نے بھی کہا کہ یوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سارا خاندان یہاں جمع ہے اور میں بھی ان میں سے ایک ہوں، البتہ میں اپنی طرف سے حلفیہ یقین کرتا ہوں کہ میں تا حینِ حیات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیتا رہوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو کہنا چاہیں کہیں، میں آپ کے دشمنوں کا راستہ روکوں
Flag Counter