Maktaba Wahhabi

321 - 611
انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت پر اکساتی تھی۔[1] اس کے گلے میں جو رسی ہوگی، وہ مضبوط بٹی ہوئی مونج کی یا پوستِ کھجور کی ہوگی یا آ ہنی تاروں کی ہوگی جیسا کہ مختلف لوگوں نے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ وہ دنیا میں گلے میں رسی ڈالے رکھتی تھی، جسے بیان کیا گیا ہے۔ لیکن زیادہ صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ جہنم میں اس کے گلے میں جو طوق ہوگا، وہ آ ہنی تاروں سے بٹا ہوا ہوگا، ’’مَسَدْ‘‘ سے تشبیہ، اس کی شدت اور مضبوطی کو واضح کرنے کے لیے دی گئی ہے۔ واللہ اعلم صحیح بخاری و مسلم شریف ہی میں ہے کہ جب آیت {وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ} [الشعراء: ۲۱۴] نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور فرمایا: ’’اے قریش کے لوگو! اپنی جانوں کو جہنم کی آگ سے بچالو، حکمِ الٰہی کے سامنے میں تمھارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ اے بنی عبدالمطلب! میں حکمِ الٰہی کے سامنے تمھارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ اے میرے چچا عباس! میں حکمِ الٰہی کے سامنے تمھارے کسی کام نہ آسکوں گا۔ اے میری پھوپھی صفیہ! میں حکمِ الٰہی کے سامنے تمھارے کسی کام نہ آسکوں گا اور آخر میں اپنی بیٹی کو مخاطب کر کے فرمایا: (( یَا فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰہِ! سَلِیْنِیْ مِنْ مَالِي مَا شِئْتِ، لَا أُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰہِ شَیْئاً )) [2] ’’اے میری پیاری بیٹی فاطمہ بنت رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھ سے میرے مال میں سے جو کچھ چاہو مانگو اور لے لو، لیکن (قیامت کے دن) حکمِ الٰہی کے سامنے میں تمھارے کسی کام نہیں آسکوں گا۔‘‘ کفار و مشرکین کی ایذا رسانی: علانیہ دعوت و تبلیغ کا حکم ملتے ہی نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اہلِ خاندان و قبیلہ بلکہ عام لوگوں کو بھی اسلام کی طرف دعوت دینا شروع کر دیا تھا اور خاص طور پر جب سورت حجر کی آیت (۹۴)
Flag Counter