Maktaba Wahhabi

343 - 611
جواب دیتے۔ ہاتھ یا انگلی کے اشارے یا سر کی حرکت سے کبھی جواب نہ دیتے، البتہ نماز کی حالت میں اشارے سے جواب دے دیتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھینک آتی تو منہ پر ہاتھ یا کپڑا رکھ لیتے جس سے یا تو آواز بالکل دب جاتی یا بہت کم ہوجاتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کے آداب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بستر پر سوتے، کبھی چٹائی پر، کبھی چارپائی پر، کبھی زمین پر۔ بستر کے اندر کھجور کے ریشے بھرے ہوتے تھے۔ دائیں کروٹ پر لیٹتے۔ دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی تھیں، مگر قلبِ مبارک ہمیشہ بیدار رہتا تھا۔ اس لیے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو جاتے تو کوئی نہ اٹھاتا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اٹھ جاتے۔ جب بیدار ہوتے تو مسواک کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اچھے نام پسند فرماتے اور بُرے نام رکھنے سے روکتے تھے۔ اگر کوئی ناپسندیدہ نام ہوتا تو اسے تبدیل فرما دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطاب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر خطبہ [تقریر] حمد و ثنا سے شروع کرتے تھے۔ خطبہ کبھی طویل ہوتا تھا کبھی مختصر، خطبہ دیتے وقت کبھی عصا پر ٹیک لگاتے اور کبھی کمان پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت فصیح اور شیریں بیان تھے۔ ٹھہر ٹھہر کر بولتے اور ایک ایک فقرہ اس طرح الگ الگ کرکے بولتے کہ مخاطب پوری طرح گفتگو یاد کر لیتا۔ اکثر جملے کو تین مرتبہ دہراتے، تاکہ خوب ذہن نشین ہوجائے۔ بلا ضرورت کبھی نہ بولتے۔ اکثر خاموش رہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ جچے تلے ہوتے تھے۔ مطلب سے ایک لفظ بھی کم یا زیادہ نہ ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسندیدہ کام: اگر کوئی بات ناگوار ہوتی تو چہرے کا رنگ بدل جاتا تھا۔ بدخلقی، سخت کلامی، فحش گوئی اور شور و غل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت دور تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹ: ہنسی بس یہاں تک تھی کہ لبوں پر مسکراہٹ ظاہر ہوجاتی۔ اگر بہت زیادہ ہنستے تو باچھیں کھل جاتیں اور ڈاڑھیں نظر آنے لگتیں۔
Flag Counter