Maktaba Wahhabi

387 - 611
عورتوں کا غسلِ حیض کے لیے چوٹیاں کھولنا: عورت کے لیے غسلِ جنابت کے وقت سر کے بالوں کو کھولنا ضروری نہیں، البتہ حیض و نفاس کے غسل کے لیے چوٹی کو کھولنا ضروری ہے اور غسلِ حیض و نفاس کے لیے پانی میں بیری کے پتے ڈالنا بھی بخاری و مسلم اور مسند احمد میں ثابت ہے۔[1] آدابِ غسل میں سے یہ بھی ہے کہ پردے میں غسل کرے، کیونکہ سنن ابو داود و نسائی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اللہ تعالیٰ بہت حیا اور پر دے والاہے اور حیا و پردے کو پسند کرتا ہے، پس تم سے جب کوئی شخص غسل کرے تو اسے چاہیے کہ پردے میں غسل کرے۔‘‘[2] وضو سے قبل چند امور حدثِ اصغر: حدث اصغر کے اسباب: بول وبراز، نیند، خروجِ ہوا، خروجِ منی و ودی اور خونِ استحاضہ وغیرہ ہیں، اس حدث کا ازالہ صرف استنجا اور وضو کر لینے ہی سے ہو جاتا ہے۔ جبکہ نیند اور خروجِ ہوا کے بعد استنجا کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، محض وضو کرلینا ہی کافی ہوجاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ صحیح احادیث میں وضو کا مسنون طریقہ بتایا گیا ہے جس کی تفصیل میں جانے سے پہلے چند امور کا پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے: 1.ہاتھ دھونا: اگر کوئی شخص سو کر نہیں اٹھا بلکہ حالتِ بیداری ہی میں ہے تو وہ پانی کے برتن سے بلا تو قف جب چا ہے یا جب ضرورت ہو وضو کر لے، لیکن اگر کوئی سوکر اٹھا ہو اور کسی ٹب یا برتن سے وضو کرنا ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس برتن میں اس وقت تک ہاتھ نہ ڈالے جب تک پہلے کسی چیز سے پانی نکال کر اپنے ہاتھوں کو نہ دھو لے، کیونکہ بخاری ومسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو وہ اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں نہ ڈالے،
Flag Counter