Maktaba Wahhabi

397 - 611
وضو کے متعلق وضاحتیں حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: ارشادِ الٰہی ہے: { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ} [المائدۃ: ۶] ’’مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھو لیا کرو)۔‘‘ 1. انگوٹھی اور چوڑیوں کا ہلانا: وضو کے لیے جب ہاتھ دھونے لگیں تو ایک چیز یہ بھی پیشِ نظر رکھیں کہ اگر کسی کے ہاتھ میں انگوٹھی ہو یا کسی عورت نے کنگن یا چوڑیاں پہن رکھی ہوں تو انھیں ہلا لینا چاہیے تاکہ کہیں ان کے تنگ ہونے کی وجہ سے نیچے کی جگہ خشک نہ رہ جائے۔ ’’امام ابنِ سیرین رحمہ اللہ جب وضو کرتے تو اپنی انگوٹھی کو حرکت دیتے (ہلاتے) تھے۔‘‘[1] کیونکہ اعضاے وضو سے ناخن برابر جگہ بھی خشک رہ جائے تو وضو نہیں ہوتا۔ اگر وضو ہی نہ ہوا تو نماز کیا ہوگی؟ 2. ناخن پالش کا حکم: یہاں پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ناخن پالش کا حکم بھی ذکر کر دیا جائے، کیونکہ عورتیں عموماً نیل پالش استعمال کرتی ہیں جو ان کے لیے جائز بھی ہے مگر اس کے لیے صرف اتنی احتیاط ضروری ہے کہ اگر اس کے لگائے ہوئے کسی نماز کا وقت ہوجائے تو اسے اتار کر وضو کریں۔
Flag Counter