Maktaba Wahhabi

400 - 611
(( فَأَمَرَنِيْ أَنْ أَمْسَحَ عَلَی الْجَبَائِرِ )) [1] ’’مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ میں پٹیوں پر مسح کر لیا کروں۔‘‘ 7. پلاسٹر یا پٹی پر مسح کے نواقض: یہ بات پیشِ نظر رہے کہ فقہاے مذاہبِ اربعہ نے کہ پٹی یا پلاسٹر پر کیے ہوئے مسح کی مدت کب ختم ہوگی؟ اس سلسلے میں دو حالتیں ذکر کی ہیں: ناقضِ اوّل: پہلی یہ ہے کہ مسح کے بعد جب تک وضو ٹوٹنے کے اسباب میں سے کسی کا وقوع نہ ہو، اس وقت تک مسح کی مدت بحال رہے گی اور جونہی وضو ٹوٹ گیا، مسح کی مدت بھی ختم ہوگئی، نئے وضو کے ساتھ ازسرِ نو مسح کرنا ضروری ہوگا۔ ناقضِ ثانی: دوسری یہ کہ پلاسٹر، پٹی یا جبیرہ کو جونہی کھولا گیا، اس مسح کی مدت ختم ہو جائے گی اور وضو ٹوٹ جائے گا، چاہے وضو ٹوٹنے کا دوسرا کوئی بھی سبب نہ بنا ہو۔[2] 8. موزوں پر مسح: موسمِ سرما میں سردی سے بچنے کے لیے یا کسی بھی دوسری غرض سے جس شخص نے چمڑے کے موزے پہن رکھے ہوں اور پہنے بھی وضو وطہارت کی حالت میں ہوں، تو اسے اجازت ہے کہ انھیں اتار کر پاؤں دھونے کے بجائے ان موزوں کے اُوپر ہی گیلا ہاتھ پھیر کر مسح کرلے، کیونکہ یہ مسح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث میں ثابت ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری ومسلم میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وضو کیا اور پاؤں کے موزوں پر مسح کیا۔ اُن سے پوچھا گیا کہ آپ ایسا کرتے ہیں؟ تو اُنھوں نے فرمایا: ’’ہاں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کرنے کے بعد وضو فرمایا اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔‘‘[3]
Flag Counter