Maktaba Wahhabi

405 - 611
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمیں تین اشیا کے ساتھ دوسری امتوں کے لوگوں پر فضیلت دی گئی ہے: 1. ہماری صفوں کو فرشتوں کی صفیں قرار دیا گیا ہے۔ 2. ہمارے لیے تمام روے زمین مسجد بنا دی گئی ہے۔ 3. جب ہم پانی نہ پائیں تو اس زمین کی مٹی ہمارے لیے طہارت کا ذریعہ بنادی گئی ہے۔‘‘[1] حیض وجنابت اور تیمم: یہ بات تو معروف ہے کہ نماز وغیرہ کے لیے وضو کرنا ہوگا، مگر پانی نہ ملنے یا پانی تو ہو مگر کسی عذر کی بنا پر پانی استعمال نہ کر سکتا ہو تو وہ شخص تیمم کر کے نماز ادا کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ اگر کسی پر جماع و احتلام یا حیض ونفاس کی وجہ سے غسل واجب ہو اور اس کے پاس پانی نہ ہو یا پانی تو ہو مگر بیماری یا شدید سردی کی وجہ سے غسل نہ کر سکتا ہو تو ایسے شخص کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ تیمم کر کے نماز ادا کر لے اور اس کا یہ تیمم، غسل اور وضو دونوں سے کفایت کر جائے گا۔ امام مالک، شافعی، احمد اور اسحاق رحمہم اللہ کا یہی قول ہے۔[2] اس کا ثبوت کئی احادیث میں موجود ہے، جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عمران رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’ہم ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ نماز سے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو الگ تھلگ بیٹھے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے فلاں! تمھیں نماز ادا کرنے سے کس چیز نے روکا ہے؟ اس نے جواب دیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جنابت میں مبتلا ہوں گیا ہوں، لیکن غسل کے لیے پانی نہیں ہے۔ یہ سن کر نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے پاس مٹی ہے [اس سے تیمم کرلو] یہی تمھارے لیے کافی ہے۔‘‘[3]
Flag Counter