Maktaba Wahhabi

420 - 611
صحیح بخاری اور شرح السنہ میں زید بن وہب رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: ’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کسی کو نماز پڑھتے دیکھا جو رکوع و سجود پورے نہیں کر رہا تھا۔ جب وہ نماز پڑھ چکا تو انھوں نے اسے بلایا اور فرمایا: تم نے نماز نہیں پڑھی۔ میرا خیال ہے یہ بھی کہا کہ اگر تم اسی طرح مر گئے تو اُس فطرت پر تمھاری موت نہیں ہوگی جس پر اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا فرمایا ہے۔‘‘ مسند احمد و طیالسی، مصنف ابن ابی شیبہ اور الاحکام للاشبیلی (عبدالحق) میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس بات سے منع فرمایا کہ میں نماز میں مرغ کی طرح ٹھونگے ماروں اور لومڑی کی طرح اِدھر اُدھر جھانکوں اور بندر کی طرح (ایڑیوں پر) بیٹھوں۔‘‘ نماز میں ان کوتاہیوں کے مرتکب وہی لوگ ہوتے ہیں جو آخرت کی جزا اور حساب وکتاب پر یقین نہیں رکھتے۔ قیامت کے روز جہنمیوں کا ایک گروہ جہنم میں جانے کا سبب یہ بیان کرے گا کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔ جیسا کہ سورۃ المدثر (آیت: ۴۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: { قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ} ’’وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ نمازِ نبوی اور ہمارا طرز عمل: نماز بذاتِ خود جتنی اہم ہے، اس کے ادا کرنے کے طریقے کی اہمیت بھی اسی قدر بڑھ جاتی ہے۔ نماز کے بارے میں بس یہی حکم نہیں کہ اسے ادا کرو بلکہ حکم یہ ہے کہ اس طرح ادا کرو جس طرح مجھے ادا کرتے دیکھتے ہو۔[1] سورۃ النساء (آیت: ۸۰) میں ارشادِ ربانی ہے: { مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَ مَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظًا} ’’جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بیشک اُس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے تو اے پیغمبر! تمھیں ہم نے اُن کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘
Flag Counter