Maktaba Wahhabi

425 - 611
’’ہاں، بشرطیکہ کرتا اتنا لمبا ہو کہ اس سے پاؤں ڈھک جائیں اور موٹا بھی ہو۔‘‘ عورت اگر گھر سے باہر کسی ایسی جگہ پر ہے جہاں مرد اور عورتیں یعنی ملے جلے لوگ ہیں تو پھر نماز کے وقت بھی اپنا چہرہ اور ہاتھوں کو ڈھکے رکھے۔ باقی نماز میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں، نماز پڑھنے کا طریقہ ایک ہی ہے۔ اگر فرق ہے تو وہ یہ ہے کہ عورت کا مسجدمیں نماز ادا کرنے کے بجائے گھر میں نماز کا ادا کرنا زیادہ افضل ہے اور یہ حجاب و ستر کی غرض سے ہے۔ تاہم حجاب کے نام پر عورت کا سمٹ کر اور زمین سے چمٹ کر سجدہ کرنا بے اصل اور خلافِ سنّت ہے۔ جا نماز کی طہارت کا حکم: سورۃ الحج (آیت: ۲۶) میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ طَھِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْقَآئِمِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ} ’’طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں (اور) سجدہ کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو۔‘‘ نماز میں جس طرح ستر یا پردہ ضروری ہے اسی طرح نماز پڑھنے کے لیے پاک صاف جگہ کا ہونا بھی ضروری ہے، جہاں نماز پڑھی جائے۔ جا نماز کی طہارت وپاکیزگی کثیر اہلِ علم کے نزدیک نماز کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے اوربعض کے نزدیک یہ سنت ہے، جب کہ جمہور اہلِ علم کا مسلک ان دونوں کے مابین ہے۔ ان کے نزدیک یہ واجب ہے نہ کہ شرط یا سُنّت۔ علامہ نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ والیِ ریاست بھوپال نے ’’الروضۃ الندیۃ‘‘ میں لکھا ہے: ’’نماز کے لیے بدن، کپڑے اور جگہ کا پاک ہونا جمہُور کے نزدیک واجب ہے۔ بہت سے اہلِ علم نے اسے صحتِ نماز کے لیے شرط قراردیاہے اور بعض نے اسے سنت کہا ہے۔‘‘
Flag Counter