Maktaba Wahhabi

431 - 611
’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ‘‘ پڑھنا: (( سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ )) یا کسی بھی دوسری ثنا و دُعا کے بعد اور سورت فاتحہ شروع کرنے سے پہلے ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھنا چاہیے، کیونکہ ارشادِ الٰہی ہے: { فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ} [النحل: ۹۸] ’’جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو (یعنی ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ‘‘ پڑھ لیا کرو)۔‘‘ تعوذ (اَعُوْذُ بِاللّٰہِ۔۔۔) کس کس رکعت میں؟ اب رہی یہ بات کہ تعوذ یا استعاذہ صرف پہلی رکعت کے شروع میں تکبیر و ثنا کے بعد ہے یا دوسری ہر رکعت کے شروع میں بھی ہے؟ اس سلسلے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جاتے تو بغیر کسی سکتے کے {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} سے قراء ت شروع کر دیتے تھے۔‘‘[1] بعد والی یعنی تیسری اور چوتھی رکعتوں کا حکم بھی دوسری رکعت والا ہی ہے، تو گویا تعوذ صرف پہلی رکعت کے ساتھ ہی خاص ہے۔[2] تسمیہ (بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔) پڑھنا: تکبیرِ تحریمہ، ثنا یا دعاے استفتاح اور تعوذ کے بعد تسمیہ ہے۔ یعنی ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ پڑھی جاتی ہے جو ہر رکعت میں سورت فاتحہ (اور بعد والی کسی سورت) سے پہلے پڑھی جائے گی، چاہے فرض ہوں یا سنتیں اور چاہے وتر ہوں یا نوافل اور ہر نماز کی ہر رکعت میں سورت فاتحہ سے پہلے اور پھر دوسری کوئی سورت پڑھنے سے پہلے ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کا پڑھنا مشروع و مسنون ہے۔ اکثر اہلِ علم کایہی مسلک ہے۔ سورۃ الفاتحہ: دعاے استفتاح ’’سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ۔۔۔‘‘ یا ’’اَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ۔۔۔‘‘ ، ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ۔۔۔‘‘
Flag Counter